سمیڈا میں عالمی معیار کی ورک فورس بھرتی کی جائے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے ایس ایم ایز میں ورکس فورس کی تربیت لازمی قرار دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) میں عالمی معیار کی ورک فورس بھرتی کی جائے اور مارکیٹ کی سطح پر تنخواہیں مقرر کی جائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جہاں شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کے حوالے سے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے سمیڈا میں مارکیٹ سے نئی ہنر مند افرادی قوت بھرتی کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ شفاف طریقہ کار اپناتے ہوئے سمیڈا میں بین الاقوامی معیار کی ورک فورس کو بھرتی کیا جائے جن کی تنخواہ مارکیٹ ریٹس کے مطابق ہو، ایس ایم ای شعبے کے لیے لیبر کی پیشہ ورانہ تربیت انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمیڈا کا ہماری دیہی معیشت کی بڑھوتری میں اہم کردار ہے، تمام دیہی آبادی بشمول دیہی خواتین کو سمیڈا کے بلا سود قرض پروگرام سے مستفید کرنے کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے۔
وزیراعظم نے وفاقی سطح پر پیشہ ورانہ تربیت کے تمام اداروں کو ایک ادارے میں ضم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو سمیڈا میں جاری اصلاحات پر بریفنگ بھی دی گئی اور بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مائیکرو انٹرپرائزز کو ایس ایم ای سیکٹر کا حصہ بنا دیا گیا اور اس حوالے سے جامع پالیسی بنائی جارہی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سمیڈا بورڈ میں نجی شعبے کی نمائندگی بڑھائی جا رہی ہے، سمیڈا میں افرادی قوت کو اسکلز ٹریننگ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے حوالے سے حکمت عملی بھی ترتیب دی جا رہی ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سمیڈا کے پورٹ فولیو کو مزید مؤثر اور وسیع کرنے کے حوالے سے لائحہ ترتیب دیا جا رہا ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت تجارت اور سمیڈا برآمدات کے حوالے سے متعلقہ کمپنیوں کی نشان دہی کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں اور سمیڈا میں ایک مستعد پرفارمینس مینجمنٹ فریم ورک تشکیل دیا جائے گا۔
مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایس ایم ای کے شعبے کے حوالے سے سمیڈا نے 28 سیمینارز اور تربیتی پروگرام منعقد کیے جن میں 953 افراد نے شرکت کی، ایس ایم ای شعبے کے لیے فنانشل لٹریسی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، جس کے لیے ماہرین کی بھرتی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایس ایم ای شعبے کی برآمدات بڑھانے کے حوالے سے ایکسپورٹ اسسٹینس پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، ایس ایم ای سیکٹر کی سب-کنٹریکٹنگ کے حوالے سے قانونی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، جس کے لیے ماہرین کی بھرتی کا عمل جلد شروع کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیراعظم کی ہدایت پر کے حوالے سے ایس ایم ای سمیڈا میں جا رہا ہے کیا جا کے لیے
پڑھیں:
لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
لاہور:پنجاب کے بیشتر شہر اس وقت شدید فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور، گجرانوالہ، شیخوپورہ اور قصور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی ہے جبکہ بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گجرانوالہ میں اے کیو آئی 762 ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں ایف ایف پاکستان 790، سول سیکرٹریٹ 770، ساندہ روڈ 718 اور بیدیاں روڈ 714 تک پہنچ گئی۔ شہر کے دیگر علاقوں بشمول برکی روڈ، شاہدرہ، کاہنہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، واہگہ بارڈر اور ایجرٹن روڈ پر بھی اے کیو آئی 500 کے قریب ریکارڈ ہوا۔ ڈی ایچ اے فیز 6 میں فضائی معیار 369، سفاری پارک میں 357 اور پنجاب یونیورسٹی میں 355 نوٹ کیا گیا۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) کے مطابق آج صبح چار بجے کے بعد لاہور میں فضائی آلودگی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ اسموگ نگرانی و پیشگی نظام کے تحت ہوائیں اس وقت مشرقی و جنوب مشرقی سمت سے چل رہی ہیں، جس کے باعث بھارتی پنجاب کے علاقوں لدھیانہ، جالندھر، امرتسر اور ہوشیارپور سے آنے والا دھواں لاہور، قصور، ساہیوال، فیصل آباد اور ملتان کی فضا کو متاثر کر رہا ہے۔
بھارتی سرحد پار سے دھوئیں اور ذرات (PM₂.₅) کی آمیزش سے فضائی آلودگی مزید بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ صبح کے اوقات میں ہوا کی رفتار نہایت کم (1 تا 3 میل فی گھنٹہ) رہنے سے آلودگی زمین کے قریب جمع ہے جبکہ دوپہر میں معمولی بہتری کی توقع ہے۔ شام اور رات کے وقت ہوائیں تیز (6 تا 8 میل فی گھنٹہ) ہونے سے آلودہ ذرات مزید اندرونِ پنجاب کی طرف منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں الٹا تغیر (Inversion Layer) کے باعث ٹھنڈی ہوا زمین کے قریب معلق ہے، جس سے فضائی ذرات بکھر نہیں پا رہے۔ آج اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس 330 سے 360 کے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو عالمی معیار کے مطابق ’’انتہائی غیر صحت بخش‘‘ زمرے میں آتا ہے۔
محکمہ صحت نے شہریوں، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کو رات 12 بجے سے دوپہر 12 بجے تک اور شام 7 بجے کے بعد باہر نکلنے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ لاہور، فیصل آباد، اوکاڑہ اور ساہیوال میں فضائی معیار کے مزید بگڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے ای پی اے کی کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق ایک بڑے صنعتی یونٹ کو سیل توڑنے پر منہدم کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھاری مقدار میں کاربن کے تھیلے اور ہتھیار برآمد ہوئے۔ گرفتار ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ محکمہ ماحولیات نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں اسموگ کے خاتمے کے لیے جاری مہم کا حصہ ہیں۔