اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مارچ 2025ء) دوسری طرف امریکہ نے حماس کے ساتھ غیر معمولی بالواسطہ مذاکرات کی تصدیق کی ہے، جسے وہ 'دہشت گرد‘ گروپ قرار دیتا ہے۔ ان مذاکرات کا مرکزی نقطہ غزہ میں امریکی یرغمالیوں ہیں۔

ٹرمپ نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ ''اسرائیل کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے ہر وہ چیز بھیج رہے ہیں جس کی اسے ضرورت ہے۔

‘‘ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی میں تیزی لا رہی ہے۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ، ’مکمل ڈی ملٹرائزیشن‘ کا اسرائیلی مطالبہ

غزہ تعمیر نو کے مصری منصوبے کی عرب رہنماؤں نے توثیق کر دی

رہائی پانے والے یرغمالیوں سے ملاقات کے بعد امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ‘پر لکھا، ''تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کریں، بعد میں نہیں، اور ان تمام لاشوں کو فوری طور پر واپس کریں، جن کو آپ نے قتل کیا تھا، ورنہ آپ کے لیے سب ختم۔

(جاری ہے)

‘‘

اس پیغام میں ٹرمپ نے مزید لکھا، ''یہ آپ کو آخری وارننگ ہے! قیادت کے لیے، اب غزہ چھوڑنے کا وقت ہے، کیونکہ ابھی آپ کے پاس موقع ہے۔‘‘

ٹرمپ نے غزہ کے باسیوں کو بھی اس حوالے سے متنبہ کیا، جہاں حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے جواب میں اسرائیل کے ملٹری آپریشنز کے نتیجے میں تقریباﹰ تمام ہی آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔

ٹرمپ نے لکھا، ''غزہ کے لوگوں کے لیے: ایک خوبصورت مستقبل انتظار کر رہا ہے لیکن اس صورت میں نہیں جب آپ یرغمالیوں کو روکے رکھیں گے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں، تو آپ ختم!‘‘

ان کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر حماس نے سات اکتوبر کو پکڑے گئے باقی یرغمالیوں کو ان کے حوالے نہیں کیا تو ''ایسے نتائج نکلیں گے جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔

‘‘

رواں برس 19 جنوری کو شروع ہونے والا غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں کے نسبتاﹰ پرسکون وقفے کے بعد اختتام ہفتہ پر ختم ہوا۔ اس مرحلے میں حماس نے یرغمالیوں کو رہا کیا جبکہ جواب میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

اسرائیل کی خواہش ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو اپریل کے وسط تک بڑھا دیا جائے جبکہ حماس نے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد پر زور دیا ہے، جس کا نتیجہ دیرپا جنگ بندی کی صورت میں نکلے۔

اسرائیل نے نہ صرف دھمکیوں کے ذریعے بلکہ غزہ میں ضروری امدادی اشیا کی ترسیل روک کر بھی دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔

اسرائیل کے نئے فوجی سربراہ ایال ضمیر نے بدھ کے روز متنبہ کرتے ہوئے کہا، ''حماس کو یقیناﹰ شدید دھچکا لگا ہے لیکن اسے ابھی تک شکست نہیں ہوئی ہے۔ یہ مشن ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔‘‘

عالمی برداری کی طرف سے امدادی سامان کی فراہمی کے لیے اسرائیل پر دباؤ

بدھ پانچ مارچ کو فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے مشترکہ طور پر غزہمیں انسانی صورتحال کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں امداد کی ''بلا روک ٹوک‘‘ فراہمی کو یقینی بنائے۔

جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد پر پابندی بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مترادف ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں حماس کے پاس ابھی تک موجود مغویوں میں پانچ امریکی بھی شامل ہیں، جن میں سے چار کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور ایک ایڈن الیگزینڈر کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

دونوں اطراف کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر 2023ء کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 1218 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں کم از کم 48440 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے 251 قیدیوں میں سے اب بھی 58 غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 34 کی اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ب ا/ش ر، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کو حماس کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) * غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس

غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس


فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے جمعرات 24 جولائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ غزہ پٹی میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز کا جواب دے دیا ہے۔

یہ اقدام گزشتہ 21 ماہ سے جاری تنازعے میں شہریوں کے لیے پیدا ہونے والی انسانی بحرانی صورتحال کے تناظر میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے نتیجے میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات دو ہفتوں سے زائد عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

ثالثی کی کوششوں کے باوجود فریقین تاحال کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے خطے میں جاری انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

غزہ پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ 100 سے زائد بین الاقوامی امدادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ’’بڑے پیمانے پر بھوک‘‘ پھیل رہی ہے، جس سے ایک ممکنہ انسانی المیے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر اپنا اور دیگر فلسطینی دھڑوں کا جواب ثالثوں کو پیش کر دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے یہ جواب موصول ہو چکا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں اس امر کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ اسے حماس کا جواب موصول ہو گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ’’ فی الحال حماس کے جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

‘‘

دوحہ میں مذاکرات سے واقف فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس کے ردعمل میں امداد کے داخلے سے متعلق شقوں میں مجوزہ ترامیم، ان علاقوں کے نقشے جہاں سے اسرائیلی فوج کو واپس جانا چاہیے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں کے مطالبات شامل ہیں۔

گزشتہ 21 مہینوں کی لڑائی کے دوران دونوں جنگی فریق اپنے اپنے طویل المدتی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، جو دو مرتبہ قلیل المدتی جنگ بندی کو دیرپا جنگ بندی میں بدل دینےکی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔

دوحہ میں بالواسطہ بات چیت چھ جولائی کو ایک جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی بھی عمل میں آنا تھی۔

اکتوبر 2023ء میں حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے اسرائیل میں حملے میں 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے اور اسی حملے کے فوری بعد غزہ کی جنگ کا آغاز ہوا تھا۔


ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی