عوام نے بنوں کینٹ پر حملہ کرنے والے 14 خوارجین کی لاشوں کو ذلت و رسوائی کا نشان بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بنوں کی عوام نے 4 مارچ کو بنوں کینٹ پر حملہ کرنے والے 14 خوارجین کی لاشوں کو ذلت و رسوائی کا نشان بنا دیا۔
ذرایع کے مطابق بھنبھناتی مکھیوں کے درمیان پڑی ان لاشوں پر مقامی افراد نے تھوک دیا، جب پولیس 4 مارچ کو بنوں کینٹ پر حملہ کرنے والے 14 خوارجین کی لاشوں کو شناخت پریڈ کے لیے لے جا رہی تھی تو بنوں کے عوام کے جذبات بھڑک اٹھے۔
زمین پر پڑی ان کی مسخ شدہ لاشیں گواہ تھیں کہ دہشت گردی کا انجام ہمیشہ تباہی اور ذلت ہوتا ہے، ان پر مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں، اور ہر گزرتا لمحہ ان کی بے بسی کی داستان سناتا تھا۔
مرنے کے بعد بھی عوام نے ان کے لیے شدید نفرت کا اظہار کیا، مقامی لوگوں نے لاشوں پر لعنت ملامت کی، پتھر برسائے اور ان کے انجام پر اظہارِ نفرت کیا۔
یہ وہی دہشت گرد تھے جو خوف و بربریت پھیلانے آئے تھے، مگر خود عبرت کی مثال بن گئے۔ یہ انجام ہے ان تمام عناصر کا جو ریاست اور عوام کے خلاف ہتھیار اٹھاتے ہیں۔ دہشت گردوں کے لیے زمین بھی تنگ ہے، مٹی بھی اور عوام بھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنوں کی
پڑھیں:
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
ادارت: مقبول ملک
ایک جرمن عدالت نے آج منگل 16 ستمبر کو ایک افغان شخص کو، گزشتہ سال ایک اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملے میں ایک پولیس افسر کو ہلاک کرنے اور پانچ دیگر کو زخمی کرنے پر عمر قید کی سزا سنا دی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جرمنی میں امیگریشن اور سلامتی کے بارے میں شدید بحث جاری ہے اور ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ملزم کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے اس کا نام صرف سلیمان اے بتایا گیا ہے، جس نے گزشتہ سال مئی کے آخر میں جرمنی کے مغربی شہر منہائیم میں اسلام مخالف گروپ ’پیکس یوروپا‘ کی جانب سے منعقد کی گئی ایک ریلی کے دوران لوگوں پر ایک بڑے شکاری چاقو سے حملہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
سلیمان اے نے اس ریلی سے خطاب کرنے والے ایک شخص اور کئی مظاہرین پر حملہ کیا، جس کے بعد پھر ایک پولیس افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پولیس افسر بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔
ملزم کو جون 2024ء میں اس کی گرفتاری کے دوران لگنے والی چوٹوں کے بعد ہسپتال میں انتہائی نگہداشت سے فارغ ہونے کے بعد مقدمے کی سماعت سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔
اگرچہ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نامی گروپ کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا، تاہم اس پر دہشت گرد کے طور پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ اسے ایک قتل اور اقدام قتل کے پانچ الزامات کا سامنا تھا۔