عوام نے بنوں کینٹ پر حملہ کرنے والے 14 خوارجین کی لاشوں کو ذلت و رسوائی کا نشان بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بنوں کی عوام نے 4 مارچ کو بنوں کینٹ پر حملہ کرنے والے 14 خوارجین کی لاشوں کو ذلت و رسوائی کا نشان بنا دیا۔
ذرایع کے مطابق بھنبھناتی مکھیوں کے درمیان پڑی ان لاشوں پر مقامی افراد نے تھوک دیا، جب پولیس 4 مارچ کو بنوں کینٹ پر حملہ کرنے والے 14 خوارجین کی لاشوں کو شناخت پریڈ کے لیے لے جا رہی تھی تو بنوں کے عوام کے جذبات بھڑک اٹھے۔
زمین پر پڑی ان کی مسخ شدہ لاشیں گواہ تھیں کہ دہشت گردی کا انجام ہمیشہ تباہی اور ذلت ہوتا ہے، ان پر مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں، اور ہر گزرتا لمحہ ان کی بے بسی کی داستان سناتا تھا۔
مرنے کے بعد بھی عوام نے ان کے لیے شدید نفرت کا اظہار کیا، مقامی لوگوں نے لاشوں پر لعنت ملامت کی، پتھر برسائے اور ان کے انجام پر اظہارِ نفرت کیا۔
یہ وہی دہشت گرد تھے جو خوف و بربریت پھیلانے آئے تھے، مگر خود عبرت کی مثال بن گئے۔ یہ انجام ہے ان تمام عناصر کا جو ریاست اور عوام کے خلاف ہتھیار اٹھاتے ہیں۔ دہشت گردوں کے لیے زمین بھی تنگ ہے، مٹی بھی اور عوام بھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنوں کی
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔