وفاقی بجٹ، سندھ حکومت ترقیاتی بجٹ کا 12 فیصد خرچ کرسکی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
سندھ کیلئے 56 ترقیاتی منصوبوں میں سے صرف 20منصوبوں کیلئے ترقیاتی بجٹ جاری
 12ارب 65کروڑ میں رواں مالی سال کے 8ماہ میں صرف2ارب50کروڑ خرچ
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ 20 فیصد ترقیاتی بجٹ میں سے سندھ حکومت 12فیصد رقم خرچ کرسکی ہے منصوبے التوا کا شکار ہیں وفاقی حکومت نے سندھ کیلئے 56 ترقیاتی منصوبوں میں سے صرف 20منصوبوں کیلئے ترقیاتی بجٹ جاری کیئے منصوبوں
 میں کے فور،گرین پاکستان پروگرام ، حیدرآباد مین واٹر سپلائی اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ سائٹ کراچی میں سڑکوں کی تعمیر،کوسٹل ہائی وی کی تعمیر، کراچی اربن انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پیکج شامل ہیں 76ارب 97 کروڑ روپے مختص کیے ، نظرثانی کے بعد رقم میں اضافہ کرکے 81ارب 33 کروڑ روپے کردیئے گئے وفاقی حکومت سے چودہ ارب پیسنٹھ کروڑ روپے وصول ہوئے جس میں سے بارہ ارب پیسٹھ کروڑ روپے جاری کئے گئے رواں مالی سال کے آٹھ ماہ میں صرف دو ارب پچاس کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ہیں آٹھ منصوبوں پر صوبائی محکموں نے انتظامی منظوری نہیں دی ،چھ منصوبوں کے لئے وفاقی حکومت نے فنڈز جاری نہیں کئے ۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
کراچی:آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔
تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔
اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔
آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔
رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔
تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔
سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء سے 2024ء کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔