وزیر تعلیم پنجاب نے کہا کہ سروس رولز کے تحت کوئی سرکاری ٹیچر ڈیوٹی سے انکار نہیں کر سکتا۔ وزیر تعلیم نے بورڈ حکام کو دیگر بورڈز کے کنٹرول روم کی سنٹرل ایکسیس لینے کی بھی ہدایت کی۔ رانا سکندر حیات نے آئندہ دنوں میں مختلف اضلاع کے امتحانی مراکز کے اچانک دوروں کا عندیہ بھی دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرتعلیم  پنجاب نے امتحانی ڈیوٹی سے غیر حاضر عملے کیخلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے میٹرک امتحانات کے پہلے روز انگریزی کے پرچے کے دوران مختلف امتحانی مراکز کے اچانک دورے کئے اور سنٹرز کا معائنہ کرنے کے علاوہ بوٹی مافیا کیخلاف انتظامات کا جائزہ لیا اور سی سی ٹی وی کیمروں کی ورکنگ چیک کی۔ انہوں نے لاہور میں لارنس روڈ اور کیتھڈرل کے امتحانی مراکز کے دورے کیے اور طلباء سے انتظامات اور دیگر امور بارے استفسار کیا۔

وزیر تعلیم نے کنٹرول روم کا بھی دورہ کیا اور بورڈ آفس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایک ہدایات دیں۔ وزیر تعلیم نے ڈیوٹی سے غیر حاضر عملہ کیخلاف زیرو ٹالیرنس اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈیوٹی سے انکار کرنیوالے افراد کے ناموں کی لسٹیں بھی فوری طور پر طلب کر لیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ امتحانی ڈیوٹی سے غیرحاضر عملہ کیخلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ سروس رولز کے تحت کوئی سرکاری ٹیچر ڈیوٹی سے انکار نہیں کر سکتا۔ وزیر تعلیم نے بورڈ حکام کو دیگر بورڈز کے کنٹرول روم کی سنٹرل ایکسیس لینے کی بھی ہدایت کی۔ رانا سکندر حیات نے آئندہ دنوں میں مختلف اضلاع کے امتحانی مراکز کے اچانک دوروں کا عندیہ بھی دیا۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امتحانی مراکز کے وزیر تعلیم نے ڈیوٹی سے کے تحت

پڑھیں:

کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

نوعمری کا حمل اور طبی خطرات

نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔

ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

تعلیم کی اہمیت

نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اولاد کی تعلیم و تربیت
  • خدشہ ہے بھارت پاکستان کیخلاف کوئی کارروائی کرے گا، سابق سفیر عبدالباسط
  • این ٹی ڈی سی میں ناقص کارکردگی پر افسران کیخلاف بڑی کارروائی
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام امن سیمینار کا انعقاد
  • پنجاب: انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ کے 5 ملزمان گرفتار
  • خاتون ٹیچر کی میچ کے دوران پیپرچیک کرنے کی ویڈیو وائرل
  • متنازعہ کینال منصوبے کیخلاف دھرنے، پنجاب اور سندھ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • اضافی چھٹیاں کرنے والے اساتذہ کیلئے بری خبر
  • سندھ حکومت کا محکمہ تعلیم میں 90 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ