اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے آئی ایم ایف کے دورہ کرنے والے مشن کے ساتھ ایک منصوبہ شیئر کیا ہے جس کے تحت نیٹ میٹرنگ کے ٹیرف کو معقول بنایا جائے گا تاکہ گھروں کی چھتوں پر نصب شمسی توانائی کے نظام سے پیدا ہونے والی اضافی بجلی کو کم نرخوں پر خریدا جا سکے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ایک تجویز کے حوالے سے بتایا کہ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والے یونٹس کو کم نرخ پر خریدا جائے گا، اس وقت حکومت یہ اضافی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے خرید رہی ہے جسے کم کرکے تقریباً 10 روپے فی یونٹ پر لانے کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم آئی ایم ایف نے ایک اور سوال اٹھایا کہ حکومت ان افراد کے معاملے کو کیسے حل کرے گی جنہوں نے اپنی چھتوں پر سولر پینل نصب کئے ہیں لیکن وہ گرڈ سے منسلک ہونے کے بجائے آف گرڈ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے اس پر کوئی حتمی یقین دہانی نہیں کرائی گئی لیکن آئی ایم ایف نے اس پر سخت خدشات کا اظہار کیا ہے کیونکہ رپورٹس کے مطابق ملک میں سولر توانائی کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے مہینوں اور سالوں میں اس میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق یہ رجحان انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آئندہ برسوں میں بجلی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی کے لئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں کو بھی معقول بنانے کی ضرورت ہے، ملک میں مجموعی طور پر 104پاور پلانٹس موجود ہیں جن میں سے 18پاور پلانٹس حکومت کی ملکیت ہیں جبکہ 86 آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے (آئی پی پیز) ہیں،اب تک حکومت نے 5 غیر مو¿ثر
 پاور پلانٹس بند کر دیے ہیں جبکہ 14 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے نرخوں میں کمی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ 
اس کے علاوہ، 8 بیگاس (گنے کے پھوک) سے چلنے والے آئی پی پیز کے نرخوں میں بھی کمی کی گئی ہے، حکومت اب باقی ماندہ آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کر رہی ہے۔ 
مزید برآں ایک اور تجویز بھی زیر غور ہے جس کے تحت مالیاتی گنجائش کا استعمال کیا جائے گا جو قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ میں 1.

3 کھرب روپے کی کمی کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے، یہ تمام اقدامات حکومت کو بجلی کے بنیادی نرخوں میں کمی کرنے میں مدد دیں گے،گردشی قرضے کا حجم 2.42 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے حالانکہ اس میں اضافے کی رفتار کم ہو گئی ہے لیکن یہ اب بھی بجلی کے شعبے کی پائیداری کے لئے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔

افطاری کے لیے مزیدار سپرنگ رولز بنانے کا طریقہ

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف آئی پی پیز بجلی کے

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے پا گیا، دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد میں معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور افغانستان کی جانب سے افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد نے معاہدے پر دستخط کئے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں ممالک کا یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لئے کیا گیا  ۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والا تجارتی معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لئے مؤثر رہے گا۔
معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا جب کہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان کے مابین درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں کمی کا معاہدہ
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • کراچی میں بیک وقت پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 انتقال کرگئے
  • کراچی: خاتون کے ہاں 5 بچوں کی پیدائش، 2 انتقال کرگئے
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
  • برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
  • یو این اداروں کا ایشیا پیسیفک میں مہاجرین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ
  • ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی