اسرائیل فلسطینیوں کی جاسوسی کے لیے چیٹ جی پی ٹی کے طرز پر ٹُول تیار کر رہا ہے: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسرائیلی کی فوج مصنوعی ذہانت کا حامل ایک ںیا ٹُول تیار کر رہی ہے جو چیٹ جی پی ٹی سے ملتا جلتا ہو گا۔
عرب نیوز نے ایک تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نئے ٹُول کو ان عربی مکالموں پر ٹریننگ کروائی جا رہی ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کی جاسوسی کے دوران حاصل کیے ہیں۔
یہ تحقیق برطانوی اخبار گارڈیئن، اسرائیلی فلسطینی میگزین پلس 972 اور عبرانی زبان کے ادارے لوکل کال نے مشترکہ طور پر کی ہے۔
اس اے آئی ٹُول پر اسرائیلی فوج کی خفیہ سائبر وار یونٹ 8200 کام کر رہی ہے۔
فوج کی یہ یونٹ اس اے آئی ٹول کی پروگرامنگ کچھ اس انداز میں کر رہی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی فون کالز اور میسیجز کے بڑے ڈیٹا عربی کے مختلف لہجوں میں سمجھ سکے۔
اس معاملے سے آگاہ اسرائیل کے سکیورٹی ذرائع نے تحقیق کاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایسے اے آئی ٹول کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
یہ اے آئی ماڈل گزشتہ برس بھی زیرتربیت تھا تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس کا استعمال کس حد تک ہوا ہے۔
یہ ٹول جاسوسی سے متعلق بڑے مواد کا جائزہ لے کر کسی بھی شخص سے متعلق سوالوں کے جواب دے سکے گا اور اس سے اسرائیلی فوج کو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہو گا۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی پتا چلا ہے کہ پر اسرائیلی فوج کی خفیہ سائبر وار یونٹ 8200 گزشتہ برسوں کے دوران چھوٹے پیمانے پر مشین لرننگ ماڈلز استعمال کرتی رہی ہے۔
ایک ذریعے نے بتایا کہ ’اے آئی طاقت کو بڑھائے گا۔ یہ صرف فائرنگ کے واقعات کو نہیں روکے گا بلکہ یہ انسانی حقوق کے کارکنوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے تعمیراتی علاقے کی نگرانی بھی کر سکے گا۔
مغربی کنارے کے ہر شخص کے افعال پر نگاہ رکھنے کے لیے میرے پاس کئی دیگر ٹولز بھی ہیں۔ جب آپ کے پاس کافی زیادہ ڈیٹا آ جاتا ہے تو پھر آپ اسے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔