قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تفتیش و پیشرفت پربریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی میں کراچی کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تفتیش و پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
سینٹرل پولیس آفس کراچی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس اور اب تک کی تفتیش و پیش رفت سے متعلق بریفنگ کا احاطہ کیا گیا۔
کمیٹی اراکین کی جانب سے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مختلف پہلوؤں، پس پردہ عوامل اور محرکات پر باہم گفت و شنید اور تبادلہ خیال کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں اداروں سے سوالات و جوابات سمیت مزید ضروری تفصیلات کی طلبی کا اعادہ کیا گیا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
ترجمان سندھ پولیس قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کی سربراہی چیئرمین رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل کررہے تھے جبکہ اجلاس میں اراکین کمیٹی ایم این اے آغا رفیع اللّٰہ، خواجہ اظہار الحسن، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی جی اے این ایف، ڈائریکٹرایف آئی اے، سیکریٹری ایکسائز سندھ، ڈی آئی جیز، ہیڈکوارٹرز ،سی آئی اے، ساؤتھ، ایس ایس پی اے وی سی سی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے انعقاد کا مقصد ذیلی کمیٹی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ہدایت پر کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی ابتک کی تحقیقات پر سندھ پولیس، ایف آئی اے اور محکمہ انسداد منشیات کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں سے متعلق بریفنگ اور آگاہی حاصل کرنا تھا۔
نماز جنازہ میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مصطفیٰ عامر کی تدفین ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں کی جائے گی۔
اجلاس کے شرکاء کو آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر، ڈائریکٹر انفورسمنٹ، محکمہ انسدادمنشیات بریگیڈیئر عمران علی ڈائریکٹر ایف آئی اے نعمان صدیقی اور سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سلیم راجپوت نے متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات سمیت، منی لانڈرنگ، منشیات مافیاز اور دیگر جرائم سے متعلق اب تک کی تمام تر ضروری تفصیلات اور موجودہ صورتحال سے پوائنٹ ٹو پوائنٹ آگاہ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی عامر قتل کیس قومی اسمبلی ذیلی کمیٹی آئی اے
پڑھیں:
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(اوصاف نیوز) قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی، واہگہ بارڈر کی بندش اور سفارتی عملے میں کمی جیسے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اور پاکستان کے ردعمل پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعد ملکی داخلی و خارجی، خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، سرحدی کشیدگی، اور قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آئے واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سفارشات منظور کرلی گئیں۔
اجلاس میں اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، طارق فاطمی اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سفارشات منظور کی گئیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات کو مسترد کیا اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
پاکستان میں سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار