اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )تربیلا اور منگلا ڈیڈ لیول کے نزدیک پہنچ گئے، پانی کی قلت کا خدشہ

تفصیلار کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا) نے صوبوں کو ملک کے 2 بڑے ڈیم تربیلا اور منگلا کی صورتحال سے متعلق خبردار کردیا۔ترجمان ارسا نے ایک مراسلےمیں کہا کہ ملک کے 2بڑے ڈیم تربیلا اور منگلا ڈیڈ لیول کے نزدیک پہنچ گئے۔انہوں نے صوبوں کو صورتحال سے خبر دار کرنے کےلیے بتایا کہ بارشیں نہ ہونے پر منگلا اور تربیلا 3 سے 4 روز میں ڈیڈ لیول پر جاسکتے ہیں۔

"جنگ " کے مطابق ارسا نے مراسلے میں پانی کی تقسیم کا نیا ضابطہ جاری کردیا ہے اور کہا کہ ربیع سیزن کے باقی عرصے کےلیے پانی کی 30 سے 35 فیصد قلت کا خدشہ ہے۔ صوبائی محکمہ آبپاشی کو فوری اقدامات لینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، بارش کے نہ ہونے تک صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہیں۔رواں ربیع سیزن میں پنجاب نے 20 فیصد پانی کی قلت برداشت کی، سندھ نے رواں ربیع سیزن میں 16 فیصد پانی کی قلت برداشت کی۔ سندھ کو 27 ہزار کیوسک طلب کے مقابلے میں 25 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جارہا ہے، پنجاب کو 45 ہزار کی طلب پر 40 ہزار کیوسک پانی فراہم کررہے ہیں۔

2 گرفتار سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈر جاری

ارسا مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ صوبائی محکمہ آبپاشی کو فوری اقدامات لینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

25 جولائی تک شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف ایونٹس کا خدشہ، این ڈی ایم اے

ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 25 جولائی تک ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کے باعث ممکنہ خطرات سے خبردار کر دیا ہے۔

ترجمان کے مطابق شمالی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (GLOF ایونٹس) سے سیلاب کا خدشہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں ریشون، بریپ، بونی، سردار گول، ٹھلو، ہنارچی، درکوٹ اور اشکومن شامل ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ، چناب، جہلم اور کابل میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافے کا امکان ہے، جبکہ چناب پر مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقام پر نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

جہلم میں منگلا اور کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔ دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج پر پانی کی سطح بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا میں دریائے سوات، پنجکوڑہ اور دیگر ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے جبکہ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ، شگر اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

شمشال، ہوشے، سالتورو اور ملحقہ علاقوں میں اچانک سیلاب (فلیش فلڈ) کا بھی خطرہ ہے۔ بلوچستان کے ژوب، شیرانی، سبی اور موسیٰ خیل کے علاقوں میں بھی ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق شاہراہِ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں جانب سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو چکے ہیں۔ ترجمان نے سیاحوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • دریائے چناب اور دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب, قریبی علاقوں میں الرٹ جاری
  • 25 جولائی تک شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف ایونٹس کا خدشہ، این ڈی ایم اے
  • سیلاب کا خدشہ، تربیلا ڈیم میں پانی کا ریلہ داخل ہونے کا الرٹ جاری
  • 5 اگست کی تیاریاں جاری، گلی محلے یونین کونسل لیول تک احتجاج کرینگے،پی ٹی آئی رہنما
  • تربیلا ڈیم میں ہائی الرٹ، بڑے سیلابی ریلے کا خدشہ
  • بارشوں سے تباہی کے دوران بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا اور تربیلا ڈیم پر الرٹ جاری
  •  بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا ڈیم پر الرٹ جاری، ایمرجنسی نافذ
  • تربیلا ڈیم میں بڑے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کا خدشہ، خطرے کے سائرن بج گئے ۔