موقع ملا تو آئی پی ایل کھیلوں گامگر کس ٹیم کیلئے نام بھی بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کھیلنے سے متعلق خبروں پر لب کشائی کردی۔
نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے میزبان نے سابق فاسٹ بولر محمد عامر سے سوال کیا کہ وہ جلد برطانوی پاسپورٹ کے حامل ہوجائیں گے، جس کے بعد وہ انڈین پریمئیر لیگ کھیل سکتے ہیں، تو کیا ارادہ ہے؟۔
جس پر سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے کہا کہ اگلے سال تک مجھے انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں کھیلنے کا موقع ملا تو ضرور کھیلوں گا۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل کھلیں گے یا نہیں محمد عامر نے بڑا انکشاف کردیا
میزبان تابش ہاشمی نے عامر سے پوچھا کہ جب پاکستان میں آئی پی ایل کھیلنے پر تنقید کی جائے گی تو ان کا ردعمل کیا ہوگا؟، جس پر عامر نے جواب دیا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوچکے ہیں۔
انہوں نے نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کرکٹرز پر آئی پی ایل میں پابندی تھی لیکن ہمارے سابق کرکٹرز کمنٹری کررہے تھے اور فرنچائز کے کوچ بھی بنے تھے۔
مزید پڑھیں: "دبئی بوائز" کے آگے پیسے پھینکیں کچھ بھی کریں گے
سابق کرکٹر نے انڈین پریمئیر لیگ کی فرنچائز رائل چیلنجر بنگلور (آر سی بی) کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ اسکی نمائندگی کرنا پسند کریں گے۔
اس موقع پر شو میں محمد عامر کے ساتھی احمد شہزاد نے کہا کہ رائل چیلنجر بنگلور کو گیند بازی کی پریشانیوں کو دور کرنے کیلئے عامر جیسے بولر کی ضرورت ہے، وہ آر سی بی کو پہلا ٹائٹل جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انڈین پریمئیر لیگ ا ئی پی ایل کہا کہ
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔