خواتین کو مساوی حقوق اور مواقع دینا قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے: آصف علی زرداری
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک:صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ خواتین کو تعلیم، معیشت اور قیادت میں آگے لانا پوری قوم کے مفاد میں ہے۔
یومِ خواتین کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے، خواتین کو مساوی حقوق اور مواقع دینا قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے،صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مساوی حقوق دینے والے معاشرے زیادہ خوشحال اور پُرامن ہوتے ہیں، آج کا دن خواتین کی استقامت اور کردار کو تسلیم کرنے کا دن ہے، ہر خاتون کو مساوی حقوق اور مواقع تک رسائی دینا ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ خواتین کو اب بھی تشدد اور امتیازی سلوک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، خواتین کے تحفظ اور معاشی آزادی کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، کاروباری اور نجی شعبے میں خواتین کو محفوظ ماحول اور مساوی اجرت دی جائے۔
ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا:وزیراعلیٰ مریم نواز
صدرِ مملکت نے کہا ہے کہ پاکستان نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کلیدی اقدامات کیے ہیں، خواتین کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالتیں اور ہیلپ لائنز قائم کی گئیں۔
آصف زرداری نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے اقدامات کیے گئے، معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت کے لیے پالیسیوں پر کام جاری ہے،ان کا مزید کہنا ہے کہ آج کے دن ہر خاتون کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کریں، پاکستان آئینی دفعات، بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے پرُعزم ہے، پاکستان نے سیاست، عدلیہ، قانون نافذ کرنے والے اور دیگر سرکاری اداروں میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
حکومت کا اہم فیصلہ، گریڈ 21 سے 22 میں ترقی کے قوانین مزید سخت
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نے کہا ہے کہ اقدامات کی مساوی حقوق میں خواتین خواتین کی خواتین کو خواتین کے کے لیے
پڑھیں:
قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
اسلام آباد:قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا جب کہ حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2024-25 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی اکنامک سروے کل پیش کیا جائے گا، جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔
اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔
صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔