عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں: لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ—فائل فوٹو
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے موجودہ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتیں پنجاب، اسلام آباد، کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات ٹالنے کی بدنیتی کر رہی ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکمراں اپنا سرمایہ پاکستان میں واپس لائیں۔
جماعتِ اسلامی کے رہنما و سابق سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ وکیل بہادری سے کیس لڑ رہے ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی جلد رہا ہو سکتی ہیں۔
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے ماہ رمضان میں اٹھائے گئے حکومتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان کارڈ ہولڈرز کو رمضان میں پاکستان چھوڑنے کا حکم اچھا اقدام نہیں ہے۔
طویل عرصے سے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے حکمرانوں کی دلچسپی پر بات کرتے ہوئے نائب امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیےحکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی لیاقت بلوچ کہا ہے کہ کی رہائی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات