Nawaiwaqt:
2025-11-05@00:46:23 GMT

خیبرپختونخوا میں گیسٹرو کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

خیبرپختونخوا میں گیسٹرو کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

خیبرپختونخوا میں گیسٹرو کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں صرف 14دنوں کے دوران 19ہزار 534گیسٹرو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،یہ کیسز صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں 24فروری سے 2مارچ کے درمیان رجسٹر کیے گئے۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے مطابق صوبے کے 2082طبی مراکز میں سے 1826نے گیسٹرو کے متاثرہ مریضوں کے اعداد و شمار فراہم کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ کیسز پشاور میں سامنے آئے، جہاں 2ہزار 591مریض رپورٹ ہوئے جبکہ چارسدہ میں 1913، سوات میں1369، ڈیرہ اسماعیل خان میں 1202، نوشہرہ میں 1086اور دیر لوئر میں 1012کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ صوبے میں سانس اور سینے کی بیماریوں کے 8ہزار 367کیسز بھی رپورٹ کیے گئے ہیں، جبکہ مچھروں اور مکھیوں سے پھیلنے والی بیماریوں سے 3ہزار 845افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

انٹارکٹکا : ہیکٹوریا گلیشیئر دو ماہ میں 50 فیصد سکڑ گیا، سمندری سطح میں خطرناک اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نٹارکٹکا کے مشرقی حصے میں واقع ہیکٹوریا گلیشیئر نے صرف دو ماہ کے دوران تقریباً 50 فیصد حصہ کھو دیا، جدید تاریخ میں برفانی تودے کے تیز ترین پگھلنے کا واقعہ ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ گلیشیئر جس کا رقبہ امریکی شہر فلاڈیلفیا کے برابر ہے، انٹارکٹک پیننسولا میں واقع ہے ، وہ خطہ جو زمین پر سب سے تیزی سے گرم ہونے والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے، نومبر سے دسمبر 2022 کے درمیان ہیکٹوریا گلیشیئر پانچ میل (8 کلومیٹر سے زائد) پیچھے ہٹ گیا جب کہ عام طور پر اس طرح کے برفانی تودے سالانہ چند سو میٹر ہی پگھلتے ہیں۔

تحقیق کے مرکزی مصنف ٹیڈ اسکیمبوس، جو یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ارتھ سائنس اینڈ آبزرویشن سینٹر سے وابستہ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن ہے، اس رفتار سے برفانی تودے کا پیچھے ہٹنا ناقابلِ یقین ہے، اگر بڑے گلیشیئرز اسی طرح تیزی سے پگھلنے لگے تو عالمی سطح پر سمندری سطح میں تباہ کن اضافہ ہوسکتا ہے۔ انٹارکٹکا میں اتنی برف موجود ہے جو پگھلنے کی صورت میں دنیا بھر کے سمندروں کی سطح کو تقریباً 190 فٹ تک بلند کرسکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق 2011 میں خلیج کے گرد جمع ہونے والی فاسٹ آئس (زمین سے چپکی سمندری برف) نے گلیشیئر کو استحکام دیا تھا لیکن 2022 میں جب یہ برف سمندر میں بہہ گئی تو گلیشیئر کا توازن بگڑ گیا اور برفانی زبانیں (Ice Tongues) ٹوٹ کر الگ ہوگئیں۔

ہیکٹوریا گلیشیئر کے تیز پگھلنے کی ایک بڑی وجہ اس کا سمندر کی تہہ پر چپٹا برفانی میدان (Ice Plain) ہونا ہے، جس پر برف آسانی سے پھسلتی ہے۔ جیسے جیسے برف پتلی ہوئی، پانی اس کے نیچے داخل ہوا اور Calving کے عمل کے ذریعے بڑے بڑے برفانی ٹکڑے ٹوٹ کر گرنے لگے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ
  • ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
  • وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے کرایہ داری سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ
  • خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین کا امن و امان کیلیے تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ
  • انٹارکٹکا : ہیکٹوریا گلیشیئر دو ماہ میں 50 فیصد سکڑ گیا، سمندری سطح میں خطرناک اضافہ
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • اسلام آباد، ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ