مجھے نہیں یقین ضرورت پڑنے پر فرانس یا نیٹو اتحادی ہماری مدد کریں گے، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
مجھے نہیں یقین ضرورت پڑنے پر فرانس یا نیٹو اتحادی ہماری مدد کریں گے، امریکی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نیٹو اتحادیوں کا ہر گز دفاع نہیں کریں گے جب تک وہ اپنی سیکیورٹی پر مناسب اخراجات نہیں کرتے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، یہ عام فہم بات ہے اگر وہ ادائیگی نہیں کرتے تو میں ان کا دفاع ہر گز نہیں کروں گا۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ کئی سالوں سے اسی مقف پر قائم ہیں اور اپنی سابقہ صدارت (2017-2021) کے دوران بھی نیٹو اتحادیوں کو یہ باور کرایا تھا، میرے دبا پر نیٹو ممالک نے دفاعی اخراجات میں اضافہ تو کیا لیکن یہ اب بھی ناکافی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ نیٹو اتحادی ان کے دوست ہیں مگر ہمیں خدشہ ہے کہ اگر امریکہ کو کسی بحران کا سامنا کرنا پڑا تو فرانس سمیت کچھ ممالک امریکا کا دفاع کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا آپ جانتے ہیں نیٹو کے حوالے سے میرا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ میں ان سب کو اچھی طرح جانتا ہوں یہ میرے دوست ہیں۔ لیکن اگر امریکہ کو مشکل پیش آئے اور ہم انہیں مدد کے لیے بلائیں تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ فرانس یا دوسرے ملک ہماری مدد کریں گے؟ انہیں کرنا چاہیے، لیکن مجھے یقین نہیں۔”
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کریں گے
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔