’مہمان نوازی سے دلوں میں محبت اور رشتے مضبوط ہوتے ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
مہمان اللہ کی رحمت ہوتے ہیں، ان کا احترام کرنا چاہیے، یہ ہماری تہذیب کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ مہمان نوازی سے دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے اور رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو خوشی اور اطمینان فراہم کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اطمینان خوشی رشتے عائشہ امجد مہمان اللہ کی رحمت مہمان نوازی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رشتے مہمان اللہ کی رحمت مہمان نوازی وی نیوز
پڑھیں:
اہل بیت اطہار ؑ کی پاکیزہ زندگیوں کو اپنانا اصل محبتِ اہل بیت ؑہے، سیدہ طیبہ نقوی
ناظم اعلیٰ منہاج القرآن خرم نواز گنڈا پور نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ زینبؑ کربلا میں صبر، استقامت کی مثال بنیں جو قیامت تک آنے والی خواتین کیلئے رول ماڈل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا کردار آج کی ہر بیٹی اور ہر بہن کیلئے ایک مثالی نمونہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام سیدہ زینبؑ کانفرنس کا انعقاد مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں کیا گیا۔ ناظم اعلیٰ منہاج القرآن خرم نواز گنڈا پور نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ زینبؑ کربلا میں صبر، استقامت کی مثال بنیں جو قیامت تک آنے والی خواتین کیلئے رول ماڈل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا کردار آج کی ہر بیٹی اور ہر بہن کیلئے ایک مثالی نمونہ ہے۔ کوارڈینیشن کمیٹی کی ہیڈ لبنیٰ مشتاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت کی نجات کا راستہ قرآن اور اہل بیت ؑ سے محبت میں ہے۔ اہلبیت اطہارؑ کا مقام و مرتبہ نہایت بلند ہے۔ واقعہ کربلا میں سیدہ زینب ؑنے عظیم حوصلے اور صبر کا مظاہرہ کیا اور یزید کے دربار میں ظلم و جبر کیخلاف ڈٹ کر خطبہ دیا۔
ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر رانا فاروق نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیدہ زینبؑ عظمت اور استقامت کا پیکر تھیں۔ آپؑ ظلم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئیں، ایک ناقابلِ تسخیر قلعہ کی مانند کھڑی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہلِبیتؑ سے محبت قرآن کا حکم ہے۔ صرف نعرے لگانا کافی نہیں، بلکہ اہلِبیتؑ اطہارؑ کے کردار کو اپنی عملی زندگی میں اپنانا ہی حقیقی محبت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عظمی زریں نے کہا کہ سیدہ زینب ؑکربلا کی غازی ہیں۔ سیدہ زینبؑ نے واقعہ کربلا میں حق گوئی اور جرأت سے لوگوں کے منہ بند کر دیئے، اہلِبیتؑ حق پر ڈٹ کر کھڑے رہے اور باطل کیخلاف ڈٹ کر لڑے ۔حمیرا بھٹو نے کہا کہ واقعہ کربلا سیدہ زینبؑ کی زندگی کا سب سے کڑا اور کربناک مرحلہ تھا، جس کا سامنا انہوں نے بے مثال صبر، استقامت اور خندہ پیشانی سے کیا۔ ان کی شجاعت و جرأت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے یزید کے دربار میں حق کا پرچم بلند کرتے ہوئے اسے للکارا۔
جامعہ اُم الکتاب کے پرنسپل خانم طیبہ نقوی نے کہا کہ سیدہ زینبؑ نے واقعہ کربلا میں جس جرات، حکمت اور وقار کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخِ انسانیت میں بے مثال ہے۔ یزید کے دربار تک آپ کا کردار کسی بھی مقام پر کمزوری یا مایوسی کا اظہار نہیں کرتا۔ حافظہ سحر عنبرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیدہ زینبؑ نے صبر و استقامت کیساتھ یزیدیت کیخلاف حق کی صدا بلند کی۔ آپؑ کا پیغام رہتی دنیا تک اسلام کے تحفظ اور احیاء کی ضمانت بن گیا۔ کانفرنس میں نائب ناظمین اعلیٰ انجینئر رفیق نجم،بریگیڈیئر (ر) عمر حیات، منہاج القرآن ویمن لیگ کی ارشاد اقبال، صائمہ نور، سحر عنبرین، عائشہ بتول، کلثوم قمر، حناء فاطمہ، رابعہ شفق، حراء دلبر اعوان، اقراء مبین، مسز مفتی غلام اصغر صدیقی، مسز آصف اکبر قادری، قاریہ کلثوم، بشریٰ رضوان، مسز قاری منیر، سیدہ نورالعین نقوی، ذکیہ فاطمہ اور دیگر خواتین رہنماؤں نے شرکت کی۔