’ویر وولف سنڈروم‘ کیا ہے؟ اس میں مبتلا نوجوان گنیز ورلڈ ریکارڈ کا حصہ کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک 18 سالہ نوجوان کے چہرے پر حد سے زیادہ بال ہونے کی وجہ سے گنیز ورلڈ ریکارڈ سے نوازا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مرغ ہوٹل نے میدان مارلیا، گنیز بک میں شامل
گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ ’ویروولف سنڈروم‘ کے شکار نوجوان للت پاٹیدار کے چہرے کا باقاعدہ معائنہ کرنے کے بعد کیا گیا۔ اس جانچ میں متعلقہ اہلکاروں نے پایا ہے کہ نوجوان کے چہرے پر فی مربع سینٹی میٹر 201.
للت پاٹیدار نے چہرے پر بالوں کی غیرضروری نشوونما کی ایک نایاب حالت کے ساتھ رہنے کے بعد گنیز ورلڈ ریکارڈ کا مردانہ ورژن حاصل کیا ہے۔ اس بیماری کو ہائپرٹرائیکوسس اور ’ویروولف سنڈروم‘ بھی کہا جاتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ حالت ایک ارب میں سے صرف ایک میں ہوتی ہے۔ پاٹیدار کے چہرے پر 90 فیصد سے زیادہ بال ہیں، اور وہ بچپن ہی سے اس نایاب سنڈروم کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایک ہی تاریخ کو پیدا ہونے والا پاکستانی خاندان،گنیز بک میں نام درج
للت پاٹیدار نے گنیز ورلڈ ریکارڈ کی ٹیم کو بتایا کہ اسکول کے دوسرے بچے مجھ سے ڈرتے تھے، لیکن جب انہوں نے مجھے جاننا شروع کیا اور مجھ سے بات کرنا شروع کی تو وہ سمجھ گئے کہ میں ان سے اتنا مختلف نہیں ہوں۔
یوٹیوب پر اپنی روزمرہ کی زندگی شیئر کرنے والے نوجوان پاٹیدار کا کہنا ہے کہ انہیں عالمی ریکارڈ حاصل کرنے پر فخر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بھارت گنیز بک گنیز بک آف ریکارڈز للت پاٹیدار ویر وولف سنڈرومذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا بھارت گنیز بک آف ریکارڈز گنیز ورلڈ ریکارڈ کے چہرے چہرے پر
پڑھیں:
عیدالاضحیٰ پر بھی عوام بجلی و پانی کے بحران میں مبتلا رہے،منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہنا ہے کہ شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بھی کے الیکٹرک نے عوام کو غیر اعلانیہ و طویل لوڈشیڈنگ کے ذریعے اذیت میں مبتلا رکھا جبکہ واٹر بورڈ کی کارکردگی بھی بدترین رہی۔
جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت مختلف اضلاع میں قائم اجتماعی قربانی مراکز کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہاکہ عیدالاضحیٰ کے بابرکت موقع پر بھی عوام کو بجلی و پانی جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں آئیں جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں صرف کے الیکٹرک کو نوازنے میں مصروف نظر آئیں۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ بھی مافیا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور شہریوں کو پانی فراہم کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو فروغ دیا جا رہا ہے، واٹر بورڈ کے چیئرمین ہونے کے ناطے قابض میئر کی یہ ذمہ داری ہے کہ شہر کے باسیوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنائیں، وفاقی و صوبائی حکومتوں نے گزشتہ 20 برسوں میں شہر کو ایک بوند اضافی پانی تک مہیا نہیں کیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر کے فور منصوبہ مکمل کیا جائے۔
انہوں نےمزید کہا کہ جماعت اسلامی کو شہر کے 9 ٹاؤنز کی ذمہ داری ملی، جہاں الخدمت کے تعاون سے صفائی ستھرائی، آلائشوں کی بروقت منتقلی اور اجتماعی قربانی کا بہترین نظام قائم کیا گیا، شہر بھر میں 200 سے زائد اجتماعی قربانی کے مراکز قائم کیے گئے، جہاں ہزاروں رضا کاروں نے قربانی، صفائی اور گوشت کی تقسیم کی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم اہل کراچی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی الخدمت پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے زیادہ تعداد میں قربانی کی کھالیں عطیہ کیں، الخدمت ان کھالوں سے حاصل ہونے والی رقم کو یتیموں، بیواؤں، اور مستحقین کی فلاح پر خرچ کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت ملک بھر میں اسپتال، میڈیکل سینٹرز، آغوش ہومز، اور بنو قابل پروگرام جیسے کئی منصوبے جاری ہیں۔ ناظم آباد میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ڈائیگنوسٹک سینٹر قائم ہے جہاں سستا اور معیاری علاج فراہم کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الخدمت نے ماحولیاتی بہتری کے لیے شجر کاری مہم کا آغاز بھی کیا تاکہ کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہوتے کراچی کو سرسبز کیا جا سکے۔
منعم ظفر خان نے سندھ حکومت اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا بلکہ ضروری مشینری اور سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 17 سال سے سندھ پر مسلط ہے لیکن کراچی کے شہری آج بھی مسائل کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔