کاربن لیوی لگانے کا آئی ایم ایف مطالبہ پاکستان نے مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پیٹرولیم لیوی میں 10روپے اضافہ کرکے رقم کو گرین انرجی کے لیے استعمال کیا جا ئے
 پاکستانی حکام نے پیٹرولیم مصنوعات، کوئلے اور کارز پر کاربن لیوی کا مطالبہ قبول نہیںکیا
پاکستان نے آئی ایم ایف کا پٹرولیم مصنوعات، کوئلے اور کارز پر کاربن لیوی لگانے کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا۔حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ پٹرولیم لیوی میں 10روپے اضافہ کرکے رقم رقم کو گرین انرجی کے لیے استعمال کیا جا ئے، موجودہ پٹرولیم لیوی کو تین سال کے دورانیے میں 60 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 70 روپے فی لٹر کیا جائے جس کے لیے پہلے سال میں تین روپے فی لٹر اضافہ کیا جا سکتا ہے۔اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو گرین انرجی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ انٹرنل کمبشن انجن والی کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے اور اس اضافے کو کاربن لیوی قرار دیا جائے۔یہ گفتگو آئی ایم ایف اور وزارت پٹرولیم، وزارت خزانہ، وزارت ماحولیاتی تبدیلی، وزارت انڈسٹریز اور ایف بی آر کے حکام کے درمیان جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے مطالبے کو قبول نہیں کیا، انہوں نے ماحولیاتی تحفظ کے نام پر جمع ہونے والے فنڈز کے استعمال، وفاق اور صوبوں کے درمیان تعاون کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق کوئلے پر کاربن لیوی لگانے پر بھی مسائل ہیں کیونکہ یہ ایک صوبائی سبجیکٹ ہے جبکہ ایف بی آر نے کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی حمایت کی۔واضح رہے کہ کاروں پر پہلے ہی بھاری ٹیکسز عائد ہیں جو کہ کاروں کی قیمت کا 36 سے 45 فیصد بنتے ہیں، حکومت اس وقت نئی کاروں پر ایڈوانس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور بھاری رجسٹریشن فیس وصول کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کاربن لیوی کاروں پر کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
اوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے 2025 کی ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اظہار اعتماد بڑھ گیا ہے۔
او آئی سی سی آئی سروے رپورٹ کے مطابق 73 فیصد غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری پر مطئمن ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی کاوشوں نے پاکستان کی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاری کے نئے باب روشن کر دئیے ہیں۔
سرمایہ کار دوست پالیسی کی بدولت پاکستان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سروے 2025 کے مطابق مستقبل کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے تین چوتھائی سے زائد بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کوقابلِ اعتماد سمجھتے ہیں۔
سروے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2025 میں 73 فیصد غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دیا۔ 2023 میں یہ شرح 61 فیصد تک ریکارڈ کی گئی تھی۔
او آئی سی سی آئی کے صدر، یوسف حسین کے مطابق ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاری کے فروغ اور بین الحکومتی ہم آہنگی کے لیے ایک منظم طریقہ کار فراہم کیا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے آئی ٹی ، زراعت، توانائی، فارما اور برآمدی صنعت کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے پرکشش شعبہ قرار دیا۔