انوکھی ویب سائٹ جو لوگوں کی موت کی تاریخ کی پیشگوئی اے آئی کی مدد سے کرتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)مگر اب آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی (اے آئی) کو موت کی پیشگوئی کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔جی ہاں واقعی ڈیتھ کلاک نامی ایک اے آئی ماڈل پر کام کرنے والی ویب سائٹ کا تو یہی دعویٰ ہے۔یہ ویب سائٹ تاریخ پیدائش، جنس، تمباکو نوشی، الکحل کے استعمال، وزن اور زندگی سے متعلق سوچ جیسی تفصیلات کو استعمال کرکے موت کی تاریخ کی پیشگوئی کرتی ہے۔جب کوئی صارف تمام تر تفصیلات کا اندراج کرتا ہے تو ویب سائٹ پر ایک کتبہ بنتا ہے جس میں موت کے دن کی پیشگوئی کی جاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کوئی فرد پیشگوئی سے خوفزدہ نہیں ہوتا تو ویب سائٹ کی جانب سے نیچے ایک آپشن دیا جاتا ہے جس پر کلک کرکے وہ موت کی وجہ بھی جان سکتا ہے۔ویب سائٹ میں یہ ضرور واضح کیا گیا ہے کہ اس پیشگوئی کو تفریح کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ کیلکولیٹر کسی فرد کی موت کی حقیقی تاریخ کی پیشگوئی نہیں کرسکتا۔
اس سے قبل اسی نام کی ایک اے آئی ایپ بھی سامنے آئی تھی مگر اس کے کام کرنے کا طریقہ کار مختلف تھا۔اس ایپ میں استعمال ہونے والے اے آئی ماڈل کو اوسط عمر کے حوالے سے ہونے والی 12 سو سے زائد تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا سے تربیت دی گئی ہے۔
ان تحقیقی رپورٹس میں 5 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔یہ غذا، ورزش، تمباکو نوشی، تناؤ کی سطح اور نیند سمیت متعدد دیگر تفصیلات کو استعمال کرکے موت کی تاریخ کی پیشگوئی کرتی ہے۔
اسے بنانے والے ڈویلپر برینٹ فرانسن کے مطابق یہ ایپ لوگوں کو اپنا خیال رکھنے کے لیے تیار کرتی ہے۔ایپ میں ایک ڈیتھ ڈے کارڈ ڈسپلے کیا جاتا ہے مگر اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو صحت پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تاریخ کی پیشگوئی ویب سائٹ کرتی ہے اے ا ئی موت کی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔