روس جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہے ‘پوٹن سے سعودی عرب میں ملاقات ہوگی.صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 مارچ ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ روس بھی جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہے صدر ٹرمپ نے مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کو بھی ایک پیغام بھیجا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے دفاع پر خرچ نہیں کرے گا تو وہ بھی نیٹو کا دفاع نہیں کریں گے.
(جاری ہے)
اس اجلاس کے دوران یورپی یونین کے صدر اور پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک روس کے مقابلے میں خود کو جلد مسلح کریں گے یورپین کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈر لائین نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس میں 27 رکنی یورپی تنظیم کے بجٹ قوانین میں نرمی کی گئی ہے تاکہ رکن ممالک دفاع پر زیادہ خرچ کریں اسی کے ساتھ رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ آئندہ چار سال کے دوران دفاع پر 836 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں یورپی راہنماﺅں کے اجلاس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ تنظیم کے رکن ممالک فیصلہ کن قدم اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ یورپ کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ یا روس نہیں کریں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ انہوں نے کریں گے کا کہنا کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی پر اس لیے راضی نہیں ہو رہی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا
الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا اور اسرائیل ایک دیرپا جنگ بندی پر متفق نہیں بلکہ محض قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک عارضی جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آخری قیدیوں تک پہنچ گئے ہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ ان کے بعد کیا ہوگا۔ اسی لیے وہ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔
ٹرمپ نے جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کا مکمل الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا حماس واقعی کوئی معاہدہ نہیں چاہتی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ مرنا چاہتے ہیں، اور یہ بہت ہی برا ہے۔ وہ شکار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو کو دھچکا، 2 اتحادی جماعتوں کی علیحدگی کے بعد حکومت اقلیت میں بدل گئی
جمعرات کو امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اعلان کیا کہ امریکہ جنگ بندی مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر رہا ہے، اور حماس پر معاہدے میں سنجیدگی نہ دکھانے کا الزام لگایا۔ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنے مذاکرات کار واپس بلا لیے ہیں۔
حماس کا مؤقف
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں سنجیدہ ہے۔
گروپ نے دعویٰ کیا کہ قطر اور مصر نے اس کے رویے کو تعمیری اور مثبت قرار دیا۔
مذاکرات کا مقصد ایک 60 روزہ جنگ بندی تھا جس کے دوران 10 اسرائیلی قیدی رہا کیے جانے تھے اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کو روکا جانا تھا۔ حماس مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتی رہی ہے۔
اسرائیلی عزائم
اگرچہ امریکی ایلچی وٹکوف نے کہا تھا کہ جنگ بندی سے ’غزہ میں دیرپا امن‘ آئے گا، لیکن اسرائیلی حکام مسلسل عندیہ دیتے رہے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ جنگ چھیڑی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:زخم خوردہ مگر پسپا نہیں، حماس کی مہلک گوریلا جنگ جاری
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے مطابق جنگ بندی کے دوران ہزاروں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں ایک انٹرنمنٹ کیمپ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ انہیں مکمل طور پر وہاں سے نکالا جا سکے۔
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی واشنگٹن میں کہا کہ اسرائیل کو ’غزہ کا کام ابھی مکمل کرنا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ حماس غزہ نیتن یاہو