بنگلہ دیش کے ساتھ اچھے تعلقات اؤلین ترجیح ہے، بھارتی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارت کی بنگلہ دیش کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اولین ترجیح ہیں۔
دوسری طرف بھارت کی وزارت خارجہ نے بنگلہ دیش کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان رندھر جیسوال نے کہا کہ بنگلہ دیش کے مستحکم، پُرامن، شراکت دار اور جمہوری ہونے کی حمایت کرتے ہیں، اور زور دیا کہ تمام مسائل کا حل انتخابات کے ذریعے نکالا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈاکٹر یونس کیخلاف عوامی لیگ کی منظم مہم میں بھارتی میڈیا ملوث ہے، بنگلہ دیش حکام
بھارت اور بنگلہ دیش کے حکام کی کولکتہ میں 86ویں مشترکہ دریائی کمیشن کی میٹنگ میں ملاقات ہوئی تاکہ گنگا کی پانی کی تقسیم کے معاہدے کی تجدید اور پانی کے بہاو کی پیمائش اور دیگر دوطرفہ مسائل پر گفتگو کی گئی۔
بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والی تشدد کی اطلاعات کے حوالے سے جیسوال نے کہا کہ بھارت تمام ملزموں کے خلاف مکمل تحقیقات اور احتساب کی توقع کرتا ہے۔ دوسری طرف، بنگلہ دیش کے خارجہ مشیر نے بھارت کے ساتھ ویزا سے متعلق مسائل کے فوری حل کی امید کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کے کے ساتھ
پڑھیں:
کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ کشمیر میں پہلگام حملے کے ذمہ داروں اور اس کے منصوبہ سازوں کو جلد ہی ایک ''واضح اور سخت ردعمل‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نئی دہلی میں ایک تقریر کے دوران انہوں نے کہا، ''جو لوگ اس حملے کے ذمہ دار ہیں، اور جنہوں نے پس پردہ اس کا منصوبہ بنایا، وہ بہت جلد ہمارا جواب سنیں گے، جو بلند اور واضح ہو گا۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''ہم نہ صرف حملہ آوروں تک پہنچیں گے بلکہ ان لوگوں تک بھی جائیں گے، جنہوں نے ہماری سرزمین پر اس حملے کی منصوبہ بندی کی۔‘‘ سنگھ نے حملے کے ذمہ داروں کی تخصیص یا شناخت کا کوئی ذکر کیے بغیر کہا، ''بھارتی حکومت ہر ضروری اور مناسب فیصلہ کرے گی۔
(جاری ہے)
‘‘
یہ بیان منگل کے روز پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں 24 بھارتی سیاح، ایک نیپالی شہری اور ایک مقامی ٹورسٹ گائیڈ شامل ہیں، جبکہ کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے اسے ایک ''دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری بھارت مخالف عسکریت پسندوں پر عائد کی ہے۔ وزیر داخلہ کا بیانبھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بدھ کو سری نگر میں ایک پولیس کنٹرول روم میں ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کیا اور کئی متاثرہ خاندانوں کے ارکان سے ملاقات کی۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ حملہ آوروں کو ''سخت نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امیت شاہ نے بعد میں پہلگام میں اس حملے کی جگہ کا دورہ بھی کیا۔قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے کے فوراً بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ اس ''گھناؤنے فعل‘‘ کے ذمہ داروں کو ''انصاف کے کٹہرے‘‘ میں لایا جائے گا۔ نریندر مودی بدھ کی شام اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کرنے والے ہیں۔
دی ریزسٹنس فرنٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لیکشمیر ریزسٹنس، جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) بھی کہا جاتا ہے، نے سیاحوں پر کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا ہدف ''عام سیاح‘‘ نہیں بلکہ وہ افراد تھے، جو ''بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں سے منسلک‘‘ تھے۔
ٹی آر ایف کیا ہے؟دہلی کے ایک تھنک ٹینک 'ساؤتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل‘ کے مطابق ٹی آر ایف سن 2019 میں ابھری تھی اور بھارتی حکام اسے ممنوعہ پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی ایک شاخ تصور کرتے ہیں۔
بھارتی سکیورٹی حکام کے مطابق ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کے نام سے سرگرم ہے، جہاں اس نے منگل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ساؤتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کے مطابق ٹی آر ایف سے ماضی کا کوئی بڑا واقعہ منسوب نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا، ''ٹی آر ایف کی تمام کارروائیاں بنیادی طور پر ایل ای ٹی کی کارروائیاں ہیں۔
زمین پر حملوں کے انتخاب میں کچھ آپریشنل آزادی ہو سکتی ہے، لیکن اجازت ایل ای ٹی سے ہی ملتی ہے۔‘‘بھارتی وزارت داخلہ نے سن 2023 میں ملکی پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف نامی تنظیم جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث رہی ہے۔ اس وزارت نے کہا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار سے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کو مربوط کرتا ہے۔
انٹیلیجنس حکام نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف نامی گروپ گزشتہ دو برسوں سے بھارت نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دیتا رہا ہے۔اگرچہ سینئر وزراء اور بھارتی حکام نے منگل کے حملے کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں کیں لیکن بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔
بھارت اکثر پاکستان پر کشمیری باغیوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے، جبکہ اسلام آباد حکومت اس کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کی خود مختاری کی جدوجہد کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔ بدھ کو پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے '' قریبی رشتہ داروں سے تعزیت‘‘ کا اظہار بھی کیا۔ادارت: مقبول ملک