بیجنگ : پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 2024 میں چین کی اقتصادی شرح نمو 5 فیصد تک پہنچی جو ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ چین کو بہت سے شعبوں ، خاص طور پر سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔

گرین انرجی میں چین کی ترقی بھی متاثر کن ہے ۔انہوں نے چینی قیادت کی فیصلہ سازی کی طاقت کی تعریف کی۔

چین کے دو اجلاسوں پر عالمی توجہ  مرکوز ہے۔ متعدد بین الاقوامی شخصیات نے کہا ہے  کہ دونوں اجلاسوں نے ایک مثبت اشارہ جاری کیا ہے کہ چین بین الاقوامی تعاون کو گہرا کرنے اور اقتصادی اور تجارتی تبادلوں کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا  ۔

ان شخصیات کا کہنا تھا کہ   چین کی اعلی معیار کی ترقی دنیا کو امید اور اعتماد فراہم کرے گی اور خوشحالی  دے گی .

لاؤ قومی اسمبلی کے ڈپٹی چیئرمین زارون یاپاوہ کا ماننا ہے کہ چینی رہنما کی قیادت میں چین کی جدید کاری کو مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے۔ چین کی معاشی اور سماجی ترقی مغربی ماڈل سے مختلف ہے اور چین نے مساوات اور پائیدار ترقی پر زیادہ توجہ دی ہے جس کے  قابل ذکر نتائج حاصل  ہوئے   ہیں۔

برٹش 48 گروپ کلب کے چیئرمین جیک پیری نے کہا کہ 2025 ء میں چین کی اقتصادی ترقی کا ہدف تقریباً 5 فیصد  رکھا گیا ہے  جو معقول اور عملی ہدف  ہے۔ ان کا کہنا تھا  کہ چین کی نئی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کرنے، جدت طرازی میں اضافہ کرنے اور اعلی ٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے کی کوششیں آج اور کل کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

بہت سے ممالک کی شخصیات نے کہا کہ چین کی جانب سے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دینے  سے دنیا کے تمام ممالک کو زبردست فوائد حاصل ہوں گے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر

دعا ایک ایسی روحانی طاقت ہے جو ہر مذہب، ہر دور اور ہر دل کی گہرائیوں میں زندہ ہے۔ چاہے انسان کسی دین سے ہو، کسی خطے سے ہو، جب دل بیقرار ہوتا ہے، زبان سے نکلا ہوا ایک سادہ لفظ ’’اے خدا!‘‘ پورے آسمان کو ہلا دیتا ہے۔ قرآن، تورات، انجیل، احادیثِ نبویہ، رومی کی تعلیمات اور آج کے سائنسدان سب اس امر پر متفق ہیں کہ دعا میں ایک غیر مرئی طاقت ہے جو انسان کی روح، جسم اور کائنات کے ساتھ گہرے تعلقات پیدا کرتی ہے۔
-1 دعا قرآن کی روشنی میں:قرآن کریم دعا کو عبادت کی روح قرار دیتا ہے:’’وقال ربکم ادعونِی استجِب لکم(سورۃ غافر: 60)’’ اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
واِذا سالک عِبادِی عنیِ فاِنیِ قرِیب (سورۃ البقرہ: 186)
’’جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو (کہہ دو کہ) میں قریب ہوں۔‘‘
-2 احادیث کی روشنی میں:حضرت محمدﷺ نے فرمایا:’’الدعا ء ھو العِبادۃ‘‘ (ترمذی) دعا ہی عبادت ہے۔ایک اور حدیث میں فرمایا:جو شخص اللہ سے دعا نہیں کرتا، اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔(ترمذی)
-3 تورات اور بائبل میں دعا:تورات میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعائوں کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، خصوصاً جب وہ بنی اسرائیل کے لیے بارش یا رہنمائی مانگتے ہیں۔بائبل میں حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں:مانگو، تمہیں دیا جائے گا؛ تلاش کرو، تم پا ئوگے؛ دروازہ کھٹکھٹا، تمہارے لیے کھولا جائے گا۔(متی 7:7)
-4 مولانا رومی کا نکتہ نظر:مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا وہ پل ہے جو بندے کو معشوقِ حقیقی سے جوڑتا ہے۔ایک اور مقام پر کہتے ہیں:تم دعا کرو، تم خاموشی میں بھی پکارو گے تو محبوب سنے گا، کیونکہ وہ دلوں کی آواز سنتا ہے، نہ کہ صرف الفاظ۔
-5 سائنسی اور طبی تحقیقات:جدید سائنسی تحقیقات بھی دعا کی اہمیت کو تسلیم کر چکی ہیں: ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق کے مطابق، دعا اور مراقبہ دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں، دماغی سکون پیدا کرتے ہیں اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
ڈاکٹر لاری دوسے ، جو کہ ایک معروف امریکی ڈاکٹر ہیں، نے کہا:میں نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں ایسے مریض دیکھے ہیں جو صرف دعا کی طاقت سے بہتر ہو گئے، جب کہ دوا کام نہ کر رہی تھی۔
ڈاکٹر ہربرٹ بینسن کے مطابق‘ دعا جسم میں ریلیکسیشن رسپانس پیدا کرتی ہے، جو ذہنی دبائو، ہائی بلڈ پریشر، اور بے خوابی کا علاج بن سکتی ہے۔
-6 دعا کی روحانی قوت اور موجودہ دنیا: آج جب دنیا مادی ترقی کی دوڑ میں الجھی ہوئی ہے، انسان کا باطن پیاسا ہے۔ دعا وہ چشمہ ہے جو انسان کی روح کو سیراب کرتا ہے۔ یہ دل کی صدا ہے جو آسمانوں تک پہنچتی ہے۔ دعا صرف مانگنے کا نام نہیں، بلکہ ایک تعلق، ایک راستہ، ایک محبت ہے رب کے ساتھ۔
دعا ایک معجزہ ہے جو خاموشی سے ہماری دنیا کو بدل سکتی ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو نہ صرف بیماریوں کا علاج ہے، بلکہ تنہائی، خوف، بے سکونی اور بے مقصد زندگی کا حل بھی ہے۔ اگر انسان اپنے دل سے اللہ کو پکارے، تو وہ سنتا ہے، اور جب وہ سنتا ہے، تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔
دعا ایک تحفہ ہے جو ہم ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں اور دعا کا تحفہ دوسروں کو دے کر اس کا اجروثواب بھی حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دعا حضور قلب و ذہن سے روح توانائی سے کی جائے یعنی پوری توجہ اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کی جائے۔ دعا پر نہیں مگر طاقت پرواز رکھتی ہے ۔ اللہ ہمیں قلب و روح گہرائیوں سے دعا کرنے کی سمجھ اور توفیق عطا فرمائے اور ایک دوسرے کو یہ عظیم اور مقدس تحفہ بانٹے رہیں۔
اے اللہ ہمیں دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمیں مستجاب دعا بنا ۔ یا سمیع الدعاء

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار
  • غلام حسین کو انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین کا اضافی چارج دینے کی منظوری
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا مطالبہ
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے پوری قوم متحد ہے، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • فیصل بینک کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ حبیب یونیورسٹی
  • مراد علی شاہ کا ہر قیمت پر نہریں نہ بننے دینے کا اعلان
  • تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے.بھارتی وزیراعظم اورامریکی نائب کی ملاقات