چین کو سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی ہے، نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بیجنگ : پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 2024 میں چین کی اقتصادی شرح نمو 5 فیصد تک پہنچی جو ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ چین کو بہت سے شعبوں ، خاص طور پر سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔
گرین انرجی میں چین کی ترقی بھی متاثر کن ہے ۔انہوں نے چینی قیادت کی فیصلہ سازی کی طاقت کی تعریف کی۔
چین کے دو اجلاسوں پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ متعدد بین الاقوامی شخصیات نے کہا ہے کہ دونوں اجلاسوں نے ایک مثبت اشارہ جاری کیا ہے کہ چین بین الاقوامی تعاون کو گہرا کرنے اور اقتصادی اور تجارتی تبادلوں کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا ۔
ان شخصیات کا کہنا تھا کہ چین کی اعلی معیار کی ترقی دنیا کو امید اور اعتماد فراہم کرے گی اور خوشحالی دے گی .
لاؤ قومی اسمبلی کے ڈپٹی چیئرمین زارون یاپاوہ کا ماننا ہے کہ چینی رہنما کی قیادت میں چین کی جدید کاری کو مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے۔ چین کی معاشی اور سماجی ترقی مغربی ماڈل سے مختلف ہے اور چین نے مساوات اور پائیدار ترقی پر زیادہ توجہ دی ہے جس کے قابل ذکر نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
برٹش 48 گروپ کلب کے چیئرمین جیک پیری نے کہا کہ 2025 ء میں چین کی اقتصادی ترقی کا ہدف تقریباً 5 فیصد رکھا گیا ہے جو معقول اور عملی ہدف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی نئی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کرنے، جدت طرازی میں اضافہ کرنے اور اعلی ٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے کی کوششیں آج اور کل کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
بہت سے ممالک کی شخصیات نے کہا کہ چین کی جانب سے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دینے سے دنیا کے تمام ممالک کو زبردست فوائد حاصل ہوں گے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں