دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ منسوخ کیا جانا چاہیے، نثار کھوڑو
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اور صوبائی صدر سندھ نثاراحمد کھوڑو نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج جاری رہنا چاہیے، ہم نئی نہریں نکالنے کے خلاف ہیں۔
کراچی کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ( این آئی سی ایچ) میں پیپلزپیرامیڈیکل ونگ سندھ کی جانب سے منعقدہ افطار ڈنر کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے وفاقی حکومت کے مجوزہ منصوبے کے خلاف ہیں اور یہ منصوبہ کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اس منصوبے پر وفاقی حکومت سے احتجاج کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ حکومت میں پیپلزپارٹی موجود نہیں ہے، حکومت مسلم لیگ ( ن ) کی ہے، نہروں کے مجوزہ منصوبے کے خلاف سیاسی، سماجی تنظیموں کا احتجاج عوام کی آواز ہے جس پر وفاقی حکومت کو توجہ دینی چاہیے اور یہ منصوبہ منسوخ کیا جانا چاہیے، ان کاکہنا تھا کہ جب نہری نظام میں پانی ہی نہیں ہے تو نئی نہروں کے لیے پانی کہاں سے آئے گا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نوید انتھونی نے کہا کہ ہمارا میڈیکل ونگ اور اس کے ورکر دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افطار ڈنر کی تقریب کے منتظم اور پیپلزپیرامیڈیکل ونگ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن نیاز احمد خاصخیلی نے کہا کہ حکومت سندھ نے ہمیشہ پیرامیڈیکس کے مسائل کو ترجیح دی ہے اور ان کے مسائل حل کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیرامیڈیکل ونگ کی روایت ہے کہ ماہ رمضان میں تمام اسپتالوں میں افطار ڈنر کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں،ا س بار بھی ہم نے این آئی سی ایچ میں افطار کی تقریب کا اہتمام کیا ہے، جس میں شرکت پر پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو،ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نوید انتھونی، ایم پی اے آصف خان اور تمام کارکنان اور جیالوں کی شرکت پر ان کے مشکور ہیں۔
این آئی سی ایچ میں منعقدہ تقریب میں مہمانان خصوصی کے علاوہ پیرامیڈیکل کے سابقہ عہدیداروں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جن میں کراچی کے تمام اضلاع اور اندرون سندھ سے آنے والے ورکرز بھی شامل تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نہریں نکالنے احمد کھوڑو نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
بیان بازی ، نہری تنازع شدت اختیارکرنے کاخدشہ
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)چھ نہروں کی تعمیرکیمعاملے پر وفاقی حکومت تاخیرسے میدان میں آچکی ہے،تاہم ان نہروں کے بارے میں حالیہ دو،تین ماہ کے عرصہ میں سندھ کے اندرایک ایساماحول بنادیاگیاہے کہ اب یہ نہیں لگتاکہ پاکستان کی زراعت کے لئے اہم قراردی جانے والی نہروں کی تعمیرممکن ہوسکے گی،اس سارے معاملے میں سستی ،نااہلی کااعلیٰ ترین مظاہرہ کیاگیاہے لیکن کسی کوذمہ داربھی قرارنہیں دیاجارہا،بدقسمتی سے پاکستان کے اندرجب بھی کوئی منصوبہ تیارکیاجاتاہے تو اسے سیاسی مقاصد کے لئے اتنامتنازع بنادیاجاتاہے کہ ایسالگتاہے کہ منصوبے پر عمل کرنے سے ملک کے اندرحالات خراب ہوجائیں گے اور اسی ڈراورخوف کے نتیجے میں ایسے منصوبوں کو یاتو روک دیاجاتاہے یا ترک کردیاجاتاہے جس کی مثال کالاباغ ڈیم جیسے اہم منصوبوں کو متنازع بنانے کے بعدختم کیاگیا،سندھ حکومت اپنی جگہ سیاست کررہی ہے کیونکہ قوم پرست جماعتوں نے سندھ کے اندر طویل احتجاج اور دھرنادے کر پیپلزپارٹی کو سیاسی مشکلات میں ڈالاہے ،حالانکہ اس منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے شروع میں خاموشی اختیارکئے رکھی ،اس ساری صورت حال میں حال میں بنائے گئے وفاقی وزیرمیاں معین وٹو ،جواوکاڑہ سے تعلق رکھتے ہیں اوران کاخاندان کابڑے زمینداروں میں شمارہوتاہے،ان کے ہی خاندان کے میاں یاسین وٹوپاکستان کے وزیرخزانہ رہ چکے ہیں،جب کہ میاں منظوروٹوسے بھی ان کے قریبی تعلقات ہیں،نہروں کے تنازع پر ان کا سب سے اہم بیان سامنے آیاہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ اس وقت چولستان میں بننے والی نہرکامسئلہ ہے جس پر اعتراض اٹھایاجارہاہے،پہلے سے موجود فارمولے کے تحت ہی اس نہرکو پانی دیاجائے گا،گرین پاکستان منصوبے کے تحت دونہریں پنجاب،دونہریں سندھ اور ایک بلوچستان میں بننی ہے،میاں معین وٹونے اس بات کابھی اعتراف کیاہے کہ یہ معاملہ غلط فہمی اور بروقت مشاورت نہ ہونیسے تنازع کاشکارہواہے ،پہلی بار وفاقی حکومت کے کسی وزیرنے اس منصوبے کے حوالے سے کچھ نئے حقائق بتائے ہیں جو اس سے پہلے منظرعام پر نہیں آئے اور پیپلزپارٹی یہ تاثردے رہی ہے کہ نہریں بنانے کا منصوبہ صرف پنجاب میں ہے حالانکہ وفاقی وزیرکے بیان کے مطابق دونہریں سندھ میں بننی ہیں ان کاپیپلزپارٹی کیوں تذکرہ نہیں کرتی،وزیراعظم کے مشیرراناثناء اللہ نے بھی اس معاملے پر جہاں سندھ حکومت سے رابطے کئے ہیں وہیں انہوں نے جے یوآئی سندھ کے رہنماعلامہ راشدسومرو،قوم پرست رہنما ایاز پلیجوسے ٹیلی فون پررابطہ کیاہے ،راناثناء اللہ ایک ذمہ دار سیاسی رہنماہیں اور وہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرناچاہتے ہیں لیکن پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری ہوں یاسندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن ہوں وہ اپنے بیانات سے ماحول کو خراب بھی کررہے ہیں اور ایک دوسرے پر الزامات بھی لگارہے ہیں،عظمیٰ بخاری نے تو یہاں تک کہہ دیاہے کہ مرادعلی شاہ کو گنڈاپورسے مختلف ہوناچاہئے اس ساریمعاملے پر آج بدھ کو اسلام آباد کے سینئرصحافیوں کوایک اہم بریفنگ دی جارہی ہے جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے ،دوسری جانب سینیٹ کے اجلاس میں نہروں کے معاملے پر شدیدہنگامہ ہوا ،پیپلزپارٹی نے بھی ایوان سے واک آوٹ کیااور تحریک انصاف سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں نے نعرے بازی کی ،دوبارکورم کی نشاندہی کی گئی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کورم کی نشاندہی حکومت کی طرف سے کی گئی جس کا مقصد اپوزیشن لیڈرشبلی فرازکوتقریرسے روکناتھا،شبلی فرازنے کچھ دیرتقریرکرکے پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں کوتنقیدکانشانہ بنایاتھا،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے بہت کوشش کی کہ وہ اپناموقف بیان کرسکیں لیکن شورشرابے میں ان کی تقریردب گئی،ان کا کہناتھاکہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کیاجائے گا۔
Post Views: 1