گورنر پنجاب سے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ملاقات؛ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
حسنین ساجد : گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان سے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی ملاقات ہو ئی
گورنرہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کی ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ملک کی خاطر ایک پیج پر بیٹھنا ہو گا،سردار تنویر الیاس ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں جن کا ملکی سیاست میں اہم کردار ہے۔بلاول بھٹو وزیراعظم بنے تو آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان میں یکساں ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کریں گے،سیاسی جماعتوں کو آپس میں سیاسی اختلاف تو ٹھیک ہے مگر ذاتی نہیں ہونا چاہئے۔پیپلزپارٹی نے پاکستان اور جمہوریت کی خاطر اپنے ووٹوں کی قربانیاں دیں،ایک سیاسی جماعت کا سیاسی مقاصد کے لئے اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر زہر اگلنا قابل افسوس ہے۔پاک فوج کے جوان روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ملک کی خاطر شہید ہونے والوں کے والدین کو سلام پیش کرتا ہوں۔
حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔