یونان کشتی حادثہ، مرکزی ملزم عثمان ججہ دوبارہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزم عثمان ججہ کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) حکام کے مطابق عثمان ججہ گزشتہ سال دسمبر میں سیالکوٹ جیل سے پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوا تھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق عثمان ججہ جیل سے فرار ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں روپوش تھا، وہ انسانی اسمگلنگ کا عالمی ریکٹ بھی چلاتا تھا۔
حکام کے مطابق یونان کشتی حادثہ گزشتہ سال 14 دسمبر کو پیش آیا تھا، جس میں 40 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق حادثے کے وقت عثمان ججہ لڑائی اور جھگڑے کے مقدمے میں سیالکوٹ جیل میں قید تھا۔
حکام کے مطابق ایف آئی اے نے سیالکوٹ جیل میں موجود عثمان ججہ کی حوالگی کے بارے میں پولیس کو آگاہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حکام کے مطابق ایف ا ئی اے
پڑھیں:
لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: لبنان کے ساحلی علاقے ٹوبروک میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جہاں سوڈانی مہاجرین کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 61 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی لیبیا کے مشرقی شہر توبروک کے ساحل کے قریب الٹی، یہ مہاجرین ربڑ کی کشتی کے ذریعے یونان جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک کشتی میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ سمندر کی لہروں کی نذر ہوگئی۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کشتی میں کل 75 افراد سوار تھے۔ حادثے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے کارروائی کرتے ہوئے 13 افراد کو بحفاظت نکال لیا، جبکہ ایک شخص تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش کا کام جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت سوڈانی شہریوں کی بتائی جاتی ہے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں خطرناک سمندری راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
واضح رہے کہ یورپ پہنچنے کے لیے غیر قانونی سمندری سفر ہر سال ہزاروں تارکین وطن کی جان لے لیتا ہے۔
اقوام متحدہ اور مقامی حکام کے مطابق یکم جنوری سے 13 ستمبر تک صرف وسطی بحیرہ روم کے راستے میں کم از کم 456 افراد ہلاک اور 420 لاپتا ہوچکے ہیں۔
لیبیا اس ہجرت کا سب سے اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں مہاجرین یورپ جانے کے لیے غیر محفوظ کشتیوں کا سہارا لیتے ہیں۔