نادر خان کے پوڈ کاسٹ سے واک آؤٹ کیوں کیا؟ نادیہ خان نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
نادیہ خان ایک معورف اداکارہ اور میزبان ہیں جو مختلف چینلز پر نظر آتی ہیں۔ وہ طویل عرصے سے شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں، وہ اپنے خیالات کے اظہار میں خاصی بے باک ہیں، سو جو کچھ ان کے ذہن میں آتا ہے وہ بے دھڑک بول دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نصرت فتح علی خان سے کیا رشتہ ہے؟ چاہت فتح علی خان بول پڑے
کچھ عرصہ قبل نادیہ خان کا یوٹیوبر نادر علی سے جھگڑا ہوا تھا۔ تب انہوں نے اعلان کیا تھا کہ نادر بہت نامناسب سوالات پوچھتا ہے اور وہ اس کے پوڈ کاسٹ میں کبھی نہیں جائیں گی۔
اب نادیہ خان نے ایک نجی چینل پر انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے نادر علی کے شو سے اس لیے واک آؤٹ کیا کیونکہ وہ نامناسب سوالات کر رہے تھے اور وہ اسے برداشت نہیں کر سکیں۔
اس موقع پر ژالے سرحدی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سنیتا مارشل سے ایک نامناسب سوال کیا اور انہوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹی وی مارننگ شوز کیوں دم توڑ رہے ہیں؟ نادیہ خان کا تجزیہ
نادیہ خان نے کہا کہ اداکاروں کو اپنی سنیارٹی کا احساس کرنے کی ضرورت ہے اور ان لوگوں کو ایسے سوالات کرنے نہیں دینا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ژالے سرحدی سنیتامارشل نادیہ خان واک آؤٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سنیتامارشل نادیہ خان واک ا ؤٹ نادیہ خان انہوں نے
پڑھیں:
جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ملٹری عدالت سے سزائوں پر اپیل کا حق نہ دینے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری قانون کو 25 ستمبر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب چاہے اپنی مرضی کی ترامیم کر لی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کا حکم ہے ابھی تک ترامیم کیوں نہیں کی گئیں؟ وفاقی سیکرٹری قانون عدالت پیش ہوکر وضاحت دیں، ملزم کے وکیل نجیب فیصل نے موقف اپنایا کہ ملٹری عدالت میں کی گئی کارروائی اور الزامات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا، ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں بارہ سال سزا سنائی، ملٹری عدالت نے سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی۔ الزامات کی فہرست کے بغیر سنائی گئی سزا کی قانونی حیثیت نہیں، استدعا ہے کہ عدالت الزامات کی فہرست طلب کرے۔