2 لاپتہ افراد گھر واپس آ گئے، پولیس کی رپورٹ عدالت میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے رپورٹ جمع کروا دی۔
ٹھٹہ سے لاپتہ لڑکی سمیت دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ مارکیٹ سے لاپتہ معاذ خان اور محمد یاسین گھر واپس آ گئے ہیں۔
عدالت نے دونوں شہریوں کی گمشدگی کی درخواست نمٹا دی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اجالا نامی لڑکی ایک سال سے تھانہ مکلی، ٹھٹہ کی حدود اور شرافی گوٹھ سے رفیع الرحمٰن ایک برس سے لاپتہ ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت 10 اپریل تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔