WE News:
2025-06-11@19:42:42 GMT

اسٹیٹ بینک کا آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

اسٹیٹ بینک کا آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود کا اعلان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود کا اعلان کردیا گیا۔

اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ فروری میں مہنگائی توقعات سے کم رہی ہے، غذائی اجناس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی باعث مہنگائی میں کمی کا رجحان دیکھا گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک میں معاشی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جبکہ درآمدات بھی بڑھ رہی ہیں، معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھا جائے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2025 میں جی ڈی پی نمو 2.

5 تا 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ جون تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالر سے اوپر چلے جائیں گے۔

اسٹیٹ بینک نے کہاکہ غذا اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی بڑھنے کا باعث بن سکتا ہے، مہنگائی میں مزید کمی ہوگی، اور پھر بتدریج اضافے کے ساتھ 5 سے 7 فیصد پر استحکام آ جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ جی ڈی پی شرح سود گورنر اسٹیٹ بینک مرکزی بینک مہنگائی وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ جی ڈی پی گورنر اسٹیٹ بینک مہنگائی وی نیوز اسٹیٹ بینک کے لیے

پڑھیں:

مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے برائے 25-2024 پیش کر رہے ہیں۔

قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔

حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے 
37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے  اچھے فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ 26-2025: ٹیکس میں کمی کے بعد کیا ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بڑھے گی؟
  • وفاقی حکومت کی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز
  • آئندہ مالی سال میں ہر شعبے کی ترقی کا ہدف کیا ہوگا؟
  • بجٹ 26-2025 آئندہ مالی سال کی قرض وصولیوں کے لیے پلان تیار
  • نیا بجٹ؛ بینک سے کیش نکلوانے پر کتنا ٹیکس ، نان فائلرز پر کون سی پابندیاں لگیں گی؟
  • بینک ڈیپازٹس اور بچت سکیموں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز
  • 17 ہزار 600 ارب کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا 
  • 3 سال میں دنیابھر میں گروتھ کم ، پاکستان میں بڑھی ہے،  مشیروزارت خزانہ
  • مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں