گراں فروش بے لگام ،پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ، عوام پریشان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
رمضان المبارک کیساتھ ہی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہوگئیں ،رحمتوں اور برکتوں والے ماہ مقدس میں گراں فروش بے لگام ہوگئے،
سرکاری نرخ نامے اور اوپن مارکیٹ کی قیمتوں میں فرق نہ جا سکا .آلو درجہ اول سرکاری نرخ 55 روپے مقرر ،بازار میں 90 روپے کلو فروخت ہو رہے ہیں،پیاز درجہ اول سرکاری نرخ 65 روپے مقرر ،بازار میں 110 روپے کلو بک رہے ,ٹماٹر کی سرکاری قیمت 40 روپے فی کلو مقرر لیکن اوپن مارکیٹ میں 100 میں فروخت ہو رہے ، ,ادرک سرکاری نرخ 375 روپے مقرر بازار 419 روپے کلو فروخت ہورہا ہے ,لہسن سرکاری نرخ 310 روپے مقرر جبکہ بازار میں 360 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے
مٹر سرکاری نرخ 60 روپے فی کلو کی بجائے اوپن مارکیٹ میں 90روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ پھلوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اوپن مارکیٹ مقرر کردہ سرکاری نرخوں سے زائد میں فروخت کیلا درجہ اول سرکاری دام 260 جبکہ بازا300 میں فروخت ہو رہا ہے ،سیب سفید اول سرکاری قمیت 170 روپے کلو مقرر ہیں لیکن بازار میں 210 روپے کلو فروخت کیے جا رہے ہیں ،سیب سفید دوم سرکاری قمیت 115 روپے کلو مقرر ہیں لیکن بازار میں190 روپے کلو فروخت کیے جا رہے ،امردو کی سرکاری قمیت220 جبکہ بازار میں290 میں فروخت کی جا رہی ہے ،انگور کی سرکاری قمیت310 جبکہ بازار میں 390 میں فروخت ،پپیتا کی سرکاری قمیت240 جبکہ بازار میں 280 میں فروخت کیا جا رہا ہے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: روپے کلو فروخت جبکہ بازار میں اوپن مارکیٹ سرکاری نرخ اول سرکاری روپے مقرر کی سرکاری فروخت ہو فروخت کی رہا ہے
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔