حماس کیساتھ براہ راست مذاکرات جاری رہیں گے؛ ٹرمپ کے ایلچی نے اسرائیل کا اعتراض مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
امریکی صدر کے نمائندے آدم بوہلر نے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کوئی "اسرائیل کا ایجنٹ" نہیں جو اس کی ہر بات مانے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی آدم بوہلر نے کہا کہ حماس سے بغیر کسی ثالث کے براہ راست بات چیت کر رہے ہیں۔
امریکی ایلچی نے مزید کہا کہ امریکی اور دیگر یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنانے کے لیے حماس کے ساتھ براہ راست مذکارات جاری رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حماس نے پانچ سے دس سالہ جنگ بندی کی پیشکش کی ہے، جس میں وہ ہتھیار ڈال کر سیاسی طاقت سے بھی دستبردار ہو جائیں گا۔
آدم بوہلر نے کہا کہ ان مذاکرات کا مقصد صرف امریکی یرغمالیوں کی ہی رہائی نہیں بلکہ اسرائیلی سمیت دیگر ممالک کے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
امریکی ایلچی کے اس بیان پر اسرائیل نے سخت ردعمل دیا ہے اور حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر اپنی تشویش سے ٹرمپ انتظامیہ کا آگاہ بھی کیا ہے۔
جس پر امریکی ایلچی آدم بوہلر نے کہا کہ امریکی حکام کا مؤقف اسرائیل کے مفادات کے خلاف نہیں ہے اور وہ اسرائیل سے مشاورت کے بعد ہی حماس سے بات کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: براہ راست
پڑھیں:
مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا میں مسیحی آبادی کے خلاف تشدد کے واقعات پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے نائیجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل (Truth Social) پر جاری اپنے پیغام میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر نائیجیرین حکومت مسیحیوں کے قتل عام کو نہ روکی تو امریکا مالی امداد بند کر دے گا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ انہوں نے محکمہ جنگ کو ہدایت دی ہے کہ نائیجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ “امریکا اپنی طاقت کے زور پر نائیجیریا میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو ختم کر سکتا ہے۔ ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔”
صدر کی ہدایت کے بعد وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے بیان دیتے ہوئے کہا، “جی سر، ہم نائیجیریا میں کارروائی کے لیے مکمل تیاری کر رہے ہیں۔”
امریکی میڈیا کے مطابق، نائیجیریا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ چند ماہ سے فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں متعدد مسیحی برادریوں کے افراد مارے جا چکے ہیں۔