سٹی42:  آج پاکستان میں پارلیمنٹ کے نئے سال کا آغاز ہوا تو  روایت کے مطابق  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے 8 ویں بار خطاب کیا۔ صدر آصف علی زرداری  نے اپنے خطاب میں جو سب سے اہم بات کہی وہ  یہ تھی کہ حکومت دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ واپس لے۔

ریاست کے سربراہ کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران یہ سٹریت فارورڈ مطالبہ آنا وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے لئے متوقع نہیں رہا ہو گا۔

رمضان المبارک : پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں کنٹرول سے باہر

اس روایتی اجلاس کے روایتاً طے شدہ  ایجنڈا کے مطابق صدر مملکت کے خطاب کے سوا کوئی اور کارروائی اجلاس میں شامل نہیں ہوتی۔ صدر آصف علی زرداری کے خطاب کے متعلق کس نے کیا سوچا اور کیا محسوس کیا، یہ فوری طور پر سامنے نہیں آ سکے گا۔

جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے، انہوں نے تو صدر آصف زرداری کا یہ اہم اور واقعتاً غیر معمولی خطاب سنا ہی نہیں۔ یہ الگ بات کہ صدر زرداری نے بھی پارلیمنٹ کے اندر پی ٹی آئی کا شور و غوغا نہیں سنا کیونکہ وہ اس ہڑبونگ سے اپنے کانوں کو محفوظ رکھنے کا خاص اہتمام کر کے  پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کے لئے روسٹرم پر آئے تھے۔

نئی مانیٹری پالیسی  میں بھی  شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

صدر آصف زرداری نے  نہریں بنانے کے جس منصوبے کو واپس لینے کا مطالبہ اپنے خطاب میں شامل کیا وہ اس وقت سندھ اور وفاق کے درمیان سب سے بڑااختلاف کا نکتہ بنا ہوا ہے۔  سندھ میں سبھی جماعتیں اپنی سیاسی اورئینٹیشن کو فراموش کر کے اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ نئی نہریں بننے سے سندھ کے حصے کا پانی کم ہو گا، نئی نہریں نہیں بننا چاہئیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی اتحادی نہین لیکن مخالف بھی نہیں ہے۔ گزشتہ کچھ ہفتوں سے پیپلز پارٹی کے وفاقی حکومت کے ساتھ اختلاف کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں لیکن ایسا کھل کر اختلاف بہرحال سامنے نہین آیا جس کا اظہار آج صدر مملکت کے خطاب میں نہروں کی تعمیر کے حوالے سے منصوبہ واپس لینے کے مطالبہ یا تجویز کی شکل میں سامنے  آیا۔  پارلیمنٹ کی لابیوں میں ہونے والی گوسپ میں اس مطالبہ کو یقیناً وفاق کے  اہم یونٹ سندھ میں پائے جانے والے عمومی اتفاق رائے کا وفاق کے کسٹوڈین کی جانب سے پارلیمنٹ میں اظہار ہی سمجھا گیا ہو گا۔

  میو ہسپتال میں انجیکشن کا ری ایکشن، باقی مریض خطرے سے باہر، حادثہ تیسری ڈوز سے ہوا

اجلاس میں شرکت لیے وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو، خواجہ آصف، مریم نواز، پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ غیر ملکی سفراء کے بڑی تعداد بھی مہمان گیلری میں موجود  رہی۔

اجلاس میں خورشید شاہ، عبدالقادر پٹیل، شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، شرمیلا فاروقی، سحر کامران، سید نوید قمر، آغا رفیع اللہ، شیری رحمان، طاہرہ اورنگزیب، فاطمہ زہرا، نور عالم خان، حنیف عباسی، شہلا رضا، سلیم مانڈوی، امیر مقام، راجہ پرویز اشرف، رمیش لال، انوار الحق کاکڑ، مصدق ملک نے بھی شرکت کی۔

حکومت کا چینی کی قیمتیں مستحکم رکھنے کیلئے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ

خطاب کرنے کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ قبل ازیں وزیراعظم اور صدر زرداری کے درمیان چیمبر میں ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔

مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی اراکین کی بھی ایوان میں آمد ہوئی۔ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں آتے ہی نعرے بازی کی اور ایوان میں پلے کارڈ بھی ایوان میں لے آئے۔

پنجاب آرٹس کونسل میں جعلسازی اورخلاف قواعدوضوابط ترقیاں ؛ڈی جی پلاک انکوائر ی افسر مقرر

پرویز خٹک غلطی سے اپوزیشن بنچز کے طرف چلے گئے پھر یاد آنے پر واپس آئے اور وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم سے مصافحہ کیا۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: صف علی زرداری صدر مملکت ایوان میں کا فیصلہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • دریائے سندھ پر طویل ترین پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس
  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف اپنی ہوم سیریز سے بھی اینڈی پائی کرافٹ کو نکالنے کا مطالبہ،آئی سی سی کو خط
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • پاکستان کا اپنی ہوم سیریز سے بھی اینڈی پائی کرافٹ کو نکالنے کا مطالبہ