یورپ کا دفاع امریکا کیوں کرے؟ ایلون مسک
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے نیٹو اور یورپی یونین کے خلاف زبانی بیانات کے باوجود یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیئن نے کہا کہ بلاک اب بھی امریکا کو اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیئر مشیر ایلون مسک نے نیٹو سے امریکی انخلا کی حمایت کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ امریکا کے لیے یورپ کے دفاع کی قیمت ادا کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے نیٹو اور یورپی یونین کے خلاف زبانی بیانات کے باوجود یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیئن نے کہا کہ بلاک اب بھی امریکا کو اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر ایکس پر ایک پوسٹ کا جواب دے رہے تھے کہ امریکا کو اب نیٹو سے نکل جانا چاہیے، ٹیسلا کے ارب پتی چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ ہمیں واقعی ایسا کرنا چاہیے۔
مسک کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) جو اپریل میں اپنی 76 ویں سالگرہ منائے گا، اس کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ ٹرمپ نے بارہا یورپی یونین پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی، اور یوکرین کے معاملے پر روس کے ساتھ ان کی صف بندی نے یورپی حکام کو شدید پریشان کیا ہے۔ امریکی رہنما نے نیٹو کی چھتری تلے یورپ کے ساتھ امریکی سلامتی کے وعدوں کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ارسلا وان ڈیر لیئن سے ایک نیوز کانفرنس میں پوچھا گیا کہ کیا وہ واشنگٹن کے بارے میں برسلز کے نقطہ نظر کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت محسوس کرتی ہیں؟، انہوں نے کہا واضح نہیں ہے، ہاں، ہمارے مشترکہ مفادات ہمیشہ ہمارے اختلافات سے بالاتر ہیں۔
ارسلا وان ڈیر لیئن نے عام الفاظ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں ہر چیز لین دین بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کے اندر فوری طور پر ضرورت کا احساس بڑھ رہا تھا کیونکہ کچھ بنیادی تبدیلی آئی ہے، ہماری یورپی اقدار، جمہوریت، آزادی، قانون کی حکمرانی خطرے میں ہیں۔ امریکا کے ساتھ نیٹو ممالک کے تعلقات کے مستقبل کے بارے میں خاص طور پر پوچھے جانے پر ارسلا وان ڈیر نے کہا کہ اگرچہ اتحادی تعلقات برقرار ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس آخری پیٹرن تھا، 25 سے 30 سال یہ اب بھی صحیح ہے امریکا کے تعلقات کا بدلتا ہوا لہجہ ایک بہت مضبوط ویک اپ کال ہے اور اب یورپ اپنے آپ کو وہ پوزیشن دے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔
یورپی یونین کے سربراہ نے کہا کہ یورپی یونین نے پہلے ہی واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، جمعرات کو یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں دفاعی اخراجات کو بڑھانے کے لیے تقریبا 800 ارب یورو جمع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، جس پر واشنگٹن طویل عرصے سے زور دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتحادی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام اتحادیوں کو اپنی ذمہ داریاں اٹھانی ہوں گی۔ وان ڈیر لیئن نے مزید کہا کہ اگلے ہفتوں کے اندر، وہ یورپی یونین کے کمشنرز کا پہلا اجلاس طلب کریں گی جس میں بیرونی اور داخلی سلامتی، توانائی، دفاع اور تحقیق‘ اور سائبر سیکیورٹی، تجارت اور غیر ملکی مداخلت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ارسلا وان ڈیر لیئن وان ڈیر لیئن نے یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک نے کہا کہ
پڑھیں:
ایلون مسک کی سیاست میں واپسی کا امکان، اسپیس ایکس نے سرمایہ کاروں کو خبردار کر دیا
نیویارک / واشنگٹن: دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے بارے میں خبر آئی ہے کہ وہ ایک بار پھر امریکی سیاست میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یہ انکشاف معروف کمپنی اسپیس ایکس کی سرمایہ کاروں کو بھیجی گئی دستاویزات میں سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور بلومبرگ نیوز کی رپورٹس کے مطابق، اسپیس ایکس کی جانب سے سرمایہ کاروں کو بھیجی گئی ٹینڈر آفر میں کچھ "رسک فیکٹرز" شامل کیے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایلون مسک ممکنہ طور پر سیاسی سرگرمیوں میں واپس آسکتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اسپیس ایکس کی کسی دستاویز میں ایسا اشارہ دیا گیا ہو۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے گزشتہ سال تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم صدر ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن امیدواروں کی انتخابی مہمات کو سپورٹ کرنے میں خرچ کی تھی۔ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی کفایت شعاری پالیسیوں میں بھی شامل رہے لیکن مطلوبہ مالی بچت کے اہداف حاصل نہ ہو سکے۔
اسی ماہ بلومبرگ نے یہ بھی رپورٹ کیا تھا کہ اسپیس ایکس اپنے اندرونی حصص فروخت کرنے کی تیاری میں ہے، جس سے کمپنی کی مجموعی مالیت 400 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
اتوار کے روز، ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اب ہفتے کے ساتوں دن کام کر رہے ہیں اور اکثر دفتر ہی میں سوتے ہیں۔