چین نے ہر فن مولا اے آئی ایجنٹ ’مینس‘ متعارف کروا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
بیجنگ (نیوز ڈیسک)چین نے ہر فن مولا AI ایجنٹ ’مینس‘ متعارف کروا دیا، یہ دنیا کے پہلا آے ائی ماڈل ہے جو انسانی ہدایت کے بغیر خود فیصلے کرتا ہے۔
دنیا میں آئے روز مصنوعی ذہانت پر مبنی نت نئے ”اے آئی ماڈلز“ متعارف کروانے کی باقاعدہ جنگ چِھڑ چکی ہے جس میں چین واضح طور پر سبقت حاصل کرتا نظر آرہا ہے۔
حال ہی میں امریکی ارب پتی بزنس مین ایلون مسک نے اپنا جدید ترین Grok 3 AI ماڈل متعارف کروایا تھا، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ چین کے ’ڈیپ سیک‘ سمیت آج تک تخلیق کیے گئے تمام AI ماڈلز سے تیز ترین ہے۔
تاہم اب چین کی جانب سے متعارف کرایا گیا نیا اے ماڈل ’مینس‘ (Manus) نے دنیا کو دنگ کر دیا ہے جسے ’ہر فن مولا‘ کہنا غلط نہ ہوگا۔
یہ دنیا کا پہلا اے آئی ماڈل ہے جو خود فیصلے کرتا ہے، خود منصوبہ بندی کرتا ہے اور بغیر کسی انسانی ہدایت کے کام سرانجام دیتا ہے۔
یہ نیا اے آئی ماڈل ’ڈیپ سیک‘ تیار کرنے والی کمپنی کی حریف ’علی بابا‘ کی ذیلی کمپنی ’مانیکا‘ نے تیار کیا ہے۔
اس کی سب سے منفرد بات یہ ہے کہ اب تک متعارف کروائے گئے تمام اے آئی ماڈلز کو انسان کی جانب سے ہدایت اور رہنمائی درکار ہوتی تھی، تاہم ’مینس‘ بغیر حکم اور اجازت کے خود بھی فیصلے کر سکتا ہے، اس کی رفتار اور ذہانت نے پوری اے آئی انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایک خود مختار مصنوعی ذہانت کا نظام ہے جو ویب براؤزنگ، سرمایہ کاری کے تجزیے اور دیگر پیچیدہ کاموں کو بیک وقت سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس چینی ٹول کو اوپن اے آئی، گوگل اور اینتھروپک جیسے ماڈلز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ’مینس‘ کی کارکردگی کئی جدید اے آئی ماڈلز سے بہتر ہے، تاہم یہ ابھی ابتدائی آزمائشی مراحل میں ہے اور محدود صارفین کیلئے دستیاب ہے۔
یاد رہے کہ محض 2 ماہ قبل چین نے ’ڈیپ سیک‘ نامی ایک اے آئی ماڈل متعارف کرکے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچادیا تھا، جو صلاحیت کے اعتبار سے اوپن اے آئی کے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے برابر تھا لیکن اسے انتہائی کم لاگت سے تیار کیا گیا تھا۔
مگر اب یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ’مینس‘ دنیا کے لیے اس سے بھی بڑا سرپرائز ہے، یہ صرف ایک اے آئی ماڈل نہیں بلکہ اے آئی ایجنٹ ہے جو بیک وقت کئی کام سرانجام دینے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے آئی ماڈل
پڑھیں:
مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کی بنیاد پر مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس ماڈل کو **ڈلفی-2M** کا نام دیا گیا ہے، اور یہ ایک ہزار سے زائد امراض کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر مکمل کی اور اسے معروف سائنسی جریدے **نیچر** میں شائع کیا۔ ماہرین کے مطابق ڈلفی-2M کو برطانیہ کے **یوکے بایو بینک** کے وسیع بایومیڈیکل ڈیٹا پر تربیت دی گئی۔ یہ ماڈل نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو وہی نظام ہے جس پر چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان سیکھنے والے چیٹ بوٹس کام کرتے ہیں۔
جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کے ارتقائی عمل کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کی گرائمر سیکھنا۔ ان کے مطابق ڈلفی-2M مریضوں کے ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو سیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سی بیماری کب اور کس دوسری بیماری کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس طریقۂ کار سے ماڈل انتہائی درست اور بامعنی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جدید ماڈل مستقبل میں طبی میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈاکٹرز اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کے خطرات کا اندازہ لگا کر بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کرسکیں گے۔ محققین کے نزدیک ڈلفی-2M دراصل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی وسعت اور صلاحیتوں کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔