چیمپیئنز ٹرافی کے دوران کوکا کولا کی ’میدان صاف‘ مہم، خالی بوتلوں سے کیا بنایا جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اگرچہ پاکستان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی نہیں جیت سکا لیکن ملک 29 سال کے وقفے کے بعد آئی سی سی کرکٹ کی وطن واپسی کا جشن منا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’شکریہ پاکستان‘، چیمپیئنز ٹرافی کے شاندار انعقاد پر آئی سی سی نے ویڈیو شیئر کردی
کوکا کولا کے مطابق پاکستان کرکٹ اور ثقافتی سفر میں ایک ثابت قدم ساتھی کوکا کولا نے فخریہ طور پر ’میدان صاف‘ اقدام کا آغاز کیا۔
اس حیرت انگیز مہم نے ذمہ داری اور پائیداری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے عالمی معیار کے کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کرنے کے ہمارے عزم کو اجاگر کیا۔
مہم ’میدان صاف‘ نے ویسٹ مینجمنٹ کے پیغامات کو فروغ دیا جو بڑی اسکرینوں پر اسٹیڈیمز میں گونج رہے تھے جن کے ذریعے 50 ملین سے زائد تماشائیوں کو امید، خوشی اور ذمہ دارانہ طرز عمل کی ترغیب دی۔
مزید پڑھیے: چیمپیئنز ٹرافی کے دوران بہترین سیکیورٹی انتظامات پر آئی سی سی پاکستان کی معترف
کوکا کولا نے اسٹریٹجک طور پر تمام میچ کے مقامات پر الگ الگ کچرے کے ڈبے رکھے اور ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے ساتھ تعاون کیا۔ ہمارے ملازمین نے 60 ہزار سے زیادہ پی ای ٹی بوتلوں کو جمع کرنے، چھانٹی کرنے اور ری سائیکل کرنے میں مدد کی۔
جمع کی گئی پی ای ٹی بوتلوں کو اب دھاگے میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ کھیلوں کی ٹی شرٹس تیار کی جا سکیں جو پائیداری اور کمیونٹی کو بااختیار بنانے کی وراثت چھوڑ رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کوکا کولا کوکا کولا میدان صاف مہم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کوکا کولا چیمپیئنز ٹرافی میدان صاف
پڑھیں:
ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟