عمران خان کے 3 سال بعد بھی حکومت کہہ رہی دہشتگردی کے ذمہ دار وہی ہیں، محمد زبیر
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے دوران احتجاج کے خلاف ہوں، سب سیاسی جماعتوں کو خاموشی سے خطاب سننا چاہیئے، گھیراؤ کرنا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنا درست نہیں ہے، اپوزیشن جماعتیں اس سے کیا حاصل کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ عمران خان کو گئے ہوئے تین سال ہوگئے ہیں، اب بھی یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی کے ذمہ دار وہی ہیں، آپ کہہ رہے کہ سارا کچھ عمران خان نے کیا ہے، اس کا مطلب آپ فیل ہوگئے ہیں، آج آپ کو جو کچھ بھی کرنا ہے، بطور حکومت اب آپ کو کرنا ہے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمنٹ میں کون سے بحث ہوئی ہے؟ کم از کم اپنے ممبران کو تو بتا دیں کہ ہو کیا رہا ہے، ہم کس سے لڑ رہے ہیں، کیا اہداف ہیں؟ کتنے اہداف ہم نے حاصل کئے ہیں، میاں نواز شریف اس اہم مسئلے پر کچھ بھی نہیں بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے نواز شریف کی پارٹی جوائن کی تھی اور شہباز شریف کی پارٹی چھوڑ دی، اگر میں نواز شریف کے قریب ہوتا تو میں انہیں کہتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ نہیں سیاست ہو رہی ہے، آپ مودی سے بات کریں اور ان سے کہیں کہ ہم آپ کو ہر طرح کی گارنٹی دینے کے لئے تیار ہیں، آپ بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کھیلنے کے لئے بھیجیں۔ سابق گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان کو صرف دو چیزیں جوڑ سکتی ہیں، ایک کرکٹ اور دوسری جمہوریت، ان دونوں کا ہم لوگوں نے جو حال کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے مسائل کو ہائی سیاسی لیول پر بھرپور طریقے سے اٹھائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
بھارتی حکومت کی متعارف کردہ نیشنل اسپورٹس گورننس پالیسی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی کو بھی اب دیگر نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح حکومتی قواعد و ضوابط کے تحت چلنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا نیا اسپورٹس بل منظور ہوتے ہی بی سی سی آئی پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ سب سے بڑی تبدیلی صدر، سیکریٹری اور خازن کے عہدوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد موجودہ صدر راجر بنی دوبارہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں رہے۔
راجر بنی کی عمر 70 سال ہو چکی ہے اور نئی پالیسی کے بعد بی سی سی آئی کو ستمبر یا اکتوبر میں جنرل کونسل اجلاس کے دوران نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر بورڈ نے الیکشن نہ کرائے تو اس پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد بھارت انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں میں اپنا نام استعمال کرنے کا حق بھی کھو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ نہیں، بی سی سی آئی کی سیریز لگ رہا ہے، مکی آرتھر
نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی یا کسی بھی کرکٹ ایسوسی ایشن کو اب عدالت جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی تنازع کی صورت میں معاملہ نیشنل اسپورٹس ٹریبیونل میں لے جانا ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارتی کرکٹ میں شفافیت لانے کی کوشش ہے، تاہم بی سی سی آئی کی خودمختاری پر سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بی سی سی آئی خطرہ راجر بنی صدارت نئی پالیسی