آصف علی زرداری کا خطاب آئین کی ضرورت، اُن کے دیئے ایجنڈے پر عمل کرینگے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی دی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی نہیں ہونی چاہئے تھی مگر یہ پی ٹی آئی کی روایت بن چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ صدرِ پاکستان کا خطاب آئین کی ضرورت ہے، اُن کے دیئے گئے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی نہیں ہونی چاہئے تھی مگر یہ پی ٹی آئی کی روایت بن چکی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات تو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے، میں تو پہلے بھی کہہ رہا تھا مذاکرات نہیں ہو رہے، لوگ مانتے ہی نہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید اگر ہزاروں کی تعداد میں طالبان کو نہ لاتے تو آج دہشت گردی ختم ہو چکی ہوتی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔