آرمی ایکٹ میں درج جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہو گا؟ سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ بار کے وکیل حامد خان نے دلائل مکمل کرلیے جبکہ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل شروع کردیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔حامد خان نے دلائل میں کہا جیسے بھی حالات ہوں سویلینز کو اتنے بڑے پیمانے پر فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں کیا جاسکتا، فوجی عدالتیں آئینی ترمیم کے بغیر قائم نہیں ہوسکتیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا 26 ویں ترمیم کے بعد فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل کہاں ہوسکتی ہے۔
حامد خان نے جواب دیا ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جاسکتی ہے مگر اسکا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ایف بی علی کیس فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمان اس معاملے پر 2 سال میں ریویو کر سکتی ہے،مگر آج تک پارلیمان نے اس معاملے پر کچھ نہیں کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کیس یہ ہے کہ آرمی ایکٹ کے ماتحت جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہوگا؟ آرمی ایکٹ میں درج جرائم کرنے پر اسکا دائرہ اختیار سویلینز تک بڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں۔
عدلیہ کے ایگزیکٹو سے الگ ہونے کا ڈیکلریشن عدلیہ دے گی یا پارلیمان؟
حامد خان نے کہا آئین کے الفاظ واضح ہیں، پارلیمان کے ڈیکلریشن کی ضرورت نہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ دیگر فریقین کے دلائل میں بہت سے اہم نکات سامنے آئے ہیں۔ ہو سکتا ہے جواب الجواب میں ایک ہفتہ لگ جائے۔سماعت آج دوبارہ ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر میں جانے سے روک دیا۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں اس وقت ہلکی کشیدگی دیکھنے میں آئی جب پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔(جاری ہے)
پولیس حکام کے مطابق بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس موقع پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ علیمہ بی بی سائلہ ہیں اور وہ بانی پی ٹی آئی کا خط چیف جسٹس کو دینا چاہتی ہیں، اس لیے انہیں آگے جانے دیا جائے۔پولیس اہلکاروں نے کہا کہ رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر کسی کو آگے نہیں جانے دیا جا سکتا ،جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہو چکی ہے۔