اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سودکا اعلان کردیا۔اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری 2025 میں مہنگائی توقعات سے کم رہی اور غذائی اجناس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی دیکھی گئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور  درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی استحکام کے لیے مستقبل بنیادوں پر موجودہ حقیقی شرح سود کافی حد تک مثبت ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2025 میں جی ڈی پی نمو 2.

5 تا 3.5 فیصد کی پیش گوئی کو برقرار رکھا ہے، جون تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالر سے زیادہ ہوجائیں گے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، مہنگائی میں مزید کمی ہوگی اور پھر بتدریج بڑھتے ہوئے 5 سے 7 فیصد پر مستحکم ہوجائے گی۔

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-6

 

 

کراچی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شر ح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو ”ناقابلِ فہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کاروباری ماحول، سرمایہ کاری اور مجموعی قومی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ موجودہ معاشی حقائق، خصوصاً مہنگائی میں نمایاں کمی، شرح سود میں فوری کمی کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان کے مطابق:”جب اگست 2025 میں حکومت کے اپنے اعدادو شمار  کے مطابق مہنگائی کی شرح صرف 3 فیصد تک آ گئی ہے تو پالیسی ریٹ کو کم کر کے اصولی طور پر 6 سے 7 فیصد کے درمیان لایا جانا چاہیے تھا؛ تاکہ معیشت کو سہارا مل سکے ”۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر شرح سود میں کمی کی جاتی تو حکومت کا قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جوکہ، مالیاتی دباؤ میں کمی کے لیے نہایت اہم ہے۔سینئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، ثاقب  فیاض مگوں نے کہا کہ بلند شرح سود پیداواری لاگت کو بڑھاتی ہے ؛جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ سنگل ڈیجٹ شرح سود کے ذریعے اشیاء سستی ہوں گی؛ عوام کو ریلیف ملے گا اور معیشت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کرنسی کی گردش کو بھی محدود کرتی ہے؛ جس سے معاشی سرگرمیوں میں جمود پیدا ہوتا ہے۔ثاقب فیاض مگوں نے مزید کہا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنا بزنس کانفیڈنس کو بری طرح متاثر کرے گا؛ سرمایہ کاری میں کمی لائے گا اور معیشت کی بحالی کی رفتار کو سست کر دے گا۔انہوں نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور ایسی پالیسی اپنائے جوکاروبار دوست ہو؛قرضوں کی لاگت کو کم کرے؛صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے اور روزگار کے مواقع پیدا کرے۔نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ، ایف پی سی سی آئی،عبدالمہیمن خان نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ میں لائے ؛نجی شعبے کے لیے قرضوں کی رسائی آسان بنائے اورکاروباری برادری کو پالیسی سازی میں شامل کرے۔ عبدالمہیمن خان نے واضح کیاکہ کاروباری برادری پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس کے لیے ایک مثبت، کاروبار دوست اور حقیقت پسندانہ مالیاتی پالیسی ناگزیر ہے۔ اسٹیٹ بینک کو اب معیشت کی ضرورت کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے ۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیر ضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا