امریکی حکومت نے بعض ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے امکان کا اشارہ دیا ہے جن میں پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، لبنان، لیبیا، فلسطین، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ جنوبی کوریا، کیوبا، ہیٹی اور وینزویلا کو بھی ممکنہ طور پر اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کیے جانے کا خدشہ ہے اور اس سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے نئی پالیسی کے تحت ان ممالک کو دو گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا 'اورنج گروپ' میں شامل ممالک کے شہریوں کو محدود تعداد میں امریکہ آنے کی اجازت دی جائے گی جبکہ 'یلو گروپ' میں شامل ممالک کی حکومتوں کو اپنے سیکیورٹی اور امیگریشن جانچ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی جائے گی امریکی محکمہ خارجہ نے اس مجوزہ پالیسی پر کام کی تصدیق کی ہے تاہم ایک ترجمان نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام امریکی امیگریشن پالیسیوں میں مزید سختی کا سبب بن سکتا ہے خاص طور پر ان ممالک کے لیے جہاں سفری جانچ کے موجودہ طریقہ کار کو امریکی حکام ناکافی سمجھتے ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت

امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔ 

ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • امریکہ ،وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر پابندیاں عائد
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت