آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کی بہترین ٹیم کا اعلان کردیا، کوئی پاکستانی کھلاڑی شامل نہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
آئی سی سی نے پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے اختتام پر ایونٹ کے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ’ٹیم آف دی ٹورنمنٹ‘ کا اعلان کردیا ہے تاہم اس میں پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی جگہ نہیں بناسکا۔
اس ٹیم میں ایونٹ کا ٹائٹل اپنے نام کرنے والے بھارت کے 6کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے جن میں ویرات کوہلی، شر یاس ایئر، کے ایل راہول، محمد شامی اور ورون چکرورتی شامل ہیں جبکہ بھارت کے ہی اکشر پٹیل کو ٹیم کے 12ویں کھلاڑی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیمپئنز ٹرافی کی فائنل تقریب، پی سی بی کو نمائندگی کیوں نہ دی گئی، معاملہ آئی سی سی میں اٹھانے کا فیصلہ
اس ٹیم میں ایونٹ کی رنر اپ ٹیم نیوزی لینڈ کے رچن روندرا، گلین فلپس، مچل سینٹنر اور میٹ ہینری کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
آئی سی سی کی ’ٹیم آف دی ٹورنمنٹ‘ میں افغانستان کے ابراہیم زدران اور عظمت اللہ عمرزئی بھی شامل ہیں۔
تاہم چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل تک پہنچنے والی جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کا کوئی کھلاڑی ٹیم میں شامل نہیں ہے۔ اس ایونٹ میں 8 ٹیموں نے حصہ لیا تھا تاہم ان میں سے 3 ٹیموں کے کھلاڑی ہی اس ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
champions trophy 2025 آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 آئی سی سی اپاکستان بھارت چیمپیئنز ٹرافی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 اپاکستان بھارت چیمپیئنز ٹرافی
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔