شام کے ساحلوں پر وحشیانہ قتل عام، اردوان کیطرف سے الجولانی کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر نے معصوم شہریوں کی ہولناک ہلاکتوں کی مذمت کیے بغیر مبہم بیانات دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی شام میں فتنہ پھیلانے کی کوشش کرے گا وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے شام کے ساحلی علاقوں پر تکفیری عناصر اور جولانی رجیم سے وابستہ مسلح گروہوں کے حملوں میں بے گناہ شہریوں کی ہولناک ہلاکت کی مذمت کیے بغیر تحریر الشام کے سابق رہنما کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے شام کے ساحلی علاقوں پر تکفیری عناصر اور جولانی رجیم سے وابستہ مسلح گروہوں کے حملوں میں معصوم شہریوں کی ہولناک ہلاکتوں کی مذمت کیے بغیر مبہم بیانات دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی شام میں فتنہ پھیلانے کی کوشش کرے گا وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت سے لوگوں نے اس فتنہ کو ترکی میں منتقل کرنے کی کوشش کی جس کا شام چودہ سالوں سے سامنا کر رہا ہے۔
اردگان نے جولانی رجیم کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور اسے شام کے استحکام کا نام دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شام کی سابق حکومت کی باقیات نے مذہبی تنازعات کو بھڑکانے کے لئے دہشت گردانہ حملے کیے ہیں۔ اردگان نے جولانی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے بیانات اعتدال پسند تھے اور ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ان تمام لوگوں کا احتساب کریں گے جنہوں نے ماورائے قانون کام کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شامی حکومتی فورسز کی موثر مداخلت کی بدولت صورتحال کو مکمل طور پر قابو میں لایا گیا ہے تاہم صورتحال بدستور حساس ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ شام ایک آزاد ملک ہے اور اسے اپنی سرزمین پر بغاوت کو تقویت دینے والے کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی