جوڈیشل الاؤنس عدم ادائیگی معاملہ، چیف سیکریٹری سندھ عدالت طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کیس میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری خزانہ اور قانون کو طلب کرلیا۔
جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کیس میں سندھ حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
عدالت عالیہ سندھ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ 21 جون 2024ء کو عدالت نے سندھ حکومت کو جوڈیشل الاؤنس کی ادائیگی کے فیصلے پر 2 ماہ میں عمل درآمد کا حکم دیا تھا تاہم 7 ماہ گزر جانے کے باوجود عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے۔
آج بھی عدالت کو بتایا گیا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے لہٰذا عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، سیکریٹری خزانہ اور قانون کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ اسی دوران درخواست گزار اور حکومت کسی معاہدے پر پہنچ جائیں تو توہین عدالت کانوٹس واپس لیا جاسکتا ہے، عدالت نے مزید سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی۔
درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ سابق چیف جسٹس نے ماتحت جوڈیشل اسٹاف کو 3 بنیادی تنخواہوں کے برابر خصوصی عدالتی الاؤنس کی منظوری دی تھی۔
2016 کے بعد سندھ حکومت نے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کی فراہمی روک دی ہے، عدالتی حکم کے باوجود تاحال اسپیشل جوڈیشل الاؤنس جاری نہیں کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: توہین عدالت عدالت نے
پڑھیں:
کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ