امریکا کے ساتھ مذاکرات تعمیری انداز میں شروع ہوئے، یوکرین
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے حوالے سے بتایا گیا کہ یوکرینی وفد کی جانب سے امریکی حکام کو ابتدائی طور پر جنگ بندی کی تجویز دی جائے گی، جس میں بحیرۂ اسود اور دور تک مار کرنے والے میزائل حملے روکنے کا معاملہ شامل ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں جنگ بندی پر جاری بات چیت پر یوکرین نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات تعمیری انداز میں شروع ہوئے، جبکہ روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔ وائس آف امریکا کے مطابق یوکرین جنگ کے خاتمے پر امریکا اور یوکرین کے درمیان مذاکرات سعودی عرب کے شہر جدہ میں شروع ہو گئے۔ امریکی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ مارکو روبیو جبکہ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی شریک ہیں، یوکرینی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ آندرے سبیہا کر رہے ہیں۔ ملاقات سے قبل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ یوکرینی وفد روس سے محدود پیمانے پر جنگ بندی کی تجویز دے گا، جو تین سال سے جاری ہے۔
رپورٹ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے بتایا گیا کہ یوکرین کے 2 اعلیٰ حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ یوکرینی وفد کی جانب سے امریکی حکام کو ابتدائی طور پر جنگ بندی کی تجویز دی جائے گی، جس میں بحیرۂ اسود اور دور تک مار کرنے والے میزائل حملے روکنے کا معاملہ شامل ہو گا، اس کے علاوہ قیدیوں کے تبادلے کی تجویز بھی دی جائے گی۔ حکام نے بتایا کہ یوکرینی وفد بات چیت کے دوران یوکرین کی معدنیات تک امریکا کی رسائی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ جدہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں یوکرین روس شریک نہیں۔
یوکرین کو امید ہے کہ فضائی اور سمندری جزوی جنگ بندی کی پیشکش امریکا کو کیف کے لیے امداد بحال کرنے پر قائل کر لے گی۔ واضح رہے کہ کیف 28 فروری کو اوول آفس میں ملاقات کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ولادیمیر زیلنسکی کی تلخی سے ہونے والے نقصان کے ازالے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکا نے یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ میں فوجی مدد اور انٹیلی جنس کی معاونت فراہم کی ہے، تاہم اب واشنگٹن جنگ بندی کا خواہاں ہے۔ واضح رہے کہ ماسکو کے گورنر آندرے ووروبائیوف نے میسجنگ ایپ ’ٹیلی گرام‘ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ آج صبح 4 بجے ماسکو شہر اور خطے پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا گیا۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے کہا تھا کہ کم از کم 69 ڈرون تباہ ہوئے جو کئی مراحل میں شہر کے قریب پہنچے تھے۔ ماسکو اور اس کے آس پاس کا علاقہ کم از کم 2 کروڑ 10 آبادی کے ساتھ، استنبول کے ساتھ ساتھ یورپ کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ ادھر، روسی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے ملک بھر میں 337 ڈرونز سے ہونے والے حملے کا دفاع کیا ہے اس حملے میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ یاد رہے کہ جدہ میں امریکا اور یوکرین کے اعلیٰ عہدیداروں میں مذاکرات کے آغاز سے قبل ولادمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی کی کہ یوکرین کی تجویز کے ساتھ تھا کہ وفد کی
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔