ماہ رمضان میں روزے داروں کو اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور کچھ بری غذائی عادات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ غذائی ماہرین کی ہدایات کے مطابق ان عادات سے پرہیز کرنا ضروری ہے:

سحری میں زیادہ پانی پینا:

عین سحری کے وقت (خاص طور پر آخری وقت) بہت زیادہ پانی پینے سے گردوں پر بوجھ پڑتا ہے اور جسم میں نمکیات کا توازن بگڑ سکتا ہے۔

روغنی کھانوں کا بے دریغ استعمال:

تلی ہوئی اور چکنائی والی غذائیں کھانے سے معدے میں تیزابیت اور بدہضمی ہو سکتی ہے۔

افطار میں ٹھنڈا پانی پینا:

روزہ کھولنے کے فوراً بعد بہت ٹھنڈا پانی پینے سے معدے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔

افطار کے فوراً بعد میٹھی اشیا کھانا:

میٹھی اشیا کھانے سے خون میں شکر کی مقدار تیزی سے بڑھتی ہے اور پھر کم ہو جاتی ہے، جس سے کمزوری محسوس ہو سکتی ہے۔

مسالوں اور نمک کا زیادہ استعمال:

زیادہ مسالے اور نمک کھانے سے پیاس زیادہ لگتی ہے اور بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔

چکنائی سے بھرپور غذائیں:

چکنائی والی غذائیں کھانے سے وزن بڑھ سکتا ہے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

گیس والے مشروبات پینا:

گیس والے مشروبات پینے سے معدے میں گیس اور بدہضمی ہو سکتی ہے۔

سخت ورزش:

روزے کے دوران سخت ورزش کرنے سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

صحت مند غذائی عادات جو اختیار کرنی چاہییں:

سحری میں ہلکی اور متوازن غذا کھائیں۔

افطار میں کھجور اور پانی سے روزہ کھولیں۔

افطار اور سحری کے درمیان مناسب مقدار میں پانی پیجیے۔

پھل، سبزیاں اور فائبر سے بھرپور غذائیں کھائیں۔

تلی ہوئی اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

ہلکی ورزش کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہو سکتی ہے کھانے سے ہے اور

پڑھیں:

پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی

فیصل آباد:

پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔

نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔

یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی جذبات اور تخلیق کو مصنوعی ذہانت نقل نہیں کر سکتی، مصنفین
  • پانی روکنے کی صورت میں بھارت کو سخت ردعمل کا سامنا ہوگا :دفتر خارجہ
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • آئندہ جنگیں شاید پانی کے مسئلے پر ہوں،اسحاق ڈار
  • بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو کیا ہوگا؟
  • غذائی درآمدات میں کمی یا اضافہ؟
  • کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی