UrduPoint:
2025-07-26@10:18:47 GMT

یوکرین روس کے ساتھ تیس روزہ جنگ بندی کے لیے تیار

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

یوکرین روس کے ساتھ تیس روزہ جنگ بندی کے لیے تیار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مارچ 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ روس کو "مثبت" تجویز سے اتفاق کرنے پر راضی کرے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ وہ روس کو پیشکش کریں گے اور یہ کہ "گیند ان کے کورٹ میں ہے"۔

اوول آفس میں زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان غیر معمولی جھڑپ کے بعد جدہ میں منگل کی بات چیت دونوں ممالک کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔

یوکرین کی جزوی جنگ بندی کی تجویز'امید افزا'، امریکہ

امریکہ-یوکرین مشترکہ بیان میں، امریکہ نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کو فوری طور پر انٹیلی جنس شیئرنگ اور سکیورٹی امداد دوبارہ شروع کر دے گا، جسے واشنگٹن نے گزشتہ ماہ کے ناخوشگوار واقعے کے بعد معطل کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

بیان میں کہا گیا ہے، "دونوں وفود نے اپنی مذاکراتی ٹیموں کو نامزد کرنے اور ایک پائیدار امن کے لیے فوری طور پر بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا جو یوکرین کی طویل مدتی سلامتی کو فراہم کرتا ہے"۔

روبیو نے منگل کو دیر گئے جدہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ روس اس تجویز کو قبول کر لے گا۔

روس سے مثبت جواب کی امید، روبیو

روبیو نے کہا کہ یوکرین "حملے بند کرنے اور بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے" اور اگر روس نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تو "ہمیں بدقسمتی سے معلوم ہو جائے گا کہ امن کی راہ میں کیا رکاوٹ ہے"۔

انہوں نے کہا، "آج ہم نے ایک پیشکش کی جسے یوکرینیوں نے قبول کر لیا ہے، جس سے جنگ بندی اور فوری مذاکرات میں داخل ہونے کا راستہ کھل گیا ہے"۔

زیلنسکی کا یورپ کے ساتھ امن معاہدے کی شرائط طے کرنے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا، "ہم اس پیشکش کو اب روسیوں کے پاس لے جائیں گے اور ہمیں امید ہے کہ وہ امن کے لیے ہاں میں جواب دیں گے۔

گیند اب ان کے کورٹ میں ہے۔"

ایک ویڈیو پیغام میں زیلنسکی نے کہا کہ روس کو "جنگ روکنے یا جنگ جاری رکھنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کرنی ہو گی"۔ انہوں نے مزید کہا،" یہ مکمل سچائی کے ساتھ سامنے آنے کا وقت ہے۔"

خیال رہے کہ روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا۔ اور ماسکو اس وقت یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے۔

ٹرمپ نے کیا کہا؟

وائٹ ہاؤس میں، صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ صدر پوٹن سے بات کریں گے، جو "امید ہے" اس تجویز سے اتفاق کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ اگلے چند دنوں میں اس معاہدے پر اتفاق ہو جائے گا۔

ٹرمپ نے کہا، "ہم جلد ہی روس کے ساتھ ایک بڑی ملاقات کر رہے ہیں، اور امید ہے کہ کچھ اچھی بات چیت ہو گی۔

"

انہوں نے مزید کہا کہ وہ زیلینسکی کو واشنگٹن واپس بلانے کے لیے تیار ہیں۔

ایک نامہ نگار کے پوچھنے پر کہ کیا ٹرمپ اور زیلنسکی کے تعلقات "پٹری پر واپس آ گئے ہیں"، روبیو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ "امن" ہے جو واپس ٹریک پر آ گیا ہے۔

روس کے ردعمل کا انتظار

ماسکو نے ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

کریملن نے پہلے منگل کو کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے نتائج کے بارے میں واشنگٹن کی طرف سے بریفنگ کے بعد ایک بیان جاری کرے گا۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ روس نے آئندہ چند دنوں میں امریکی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کو مسترد نہیں کیا ہے۔

جدہ میں امریکی وفد میں شامل مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف اگلے چند دنوں میں روس کا سفر کرنے والے ہیں۔

خیال رہے کہ جمعہ کے روز، ٹرمپ نے امن معاہدے کے لیے روس پر دباؤ ڈالنے کے خاطر ماسکو کے خلاف مزید پابندیوں کی غیر معمولی دھمکی جاری کی۔ امریکہ کی طرف سے روس پر پہلے ہی جنگ کی وجہ سے سخت پابندیاں عائد ہیں۔

عالمی رہنماؤں کا ردعمل

عالمی رہنماؤں نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔ جرمنی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ایک 'اہم موڑ' ہو سکتا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا، "سعودی عرب میں امریکہ اور یوکرینی حکام کی طرف سے تیار کردہ جنگ بندی کا منصوبہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔" انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "جرمنی، اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، یوکرین کے عوام کی اس راستے پر مزید مدد کرے گا۔"

انہوں نے مزید کہا، "اب یہ روس پر منحصر ہے کہ وہ اپنی جارحیت کو ختم کرے۔

"

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روس کے ساتھ جنگ ​​میں ممکنہ جنگ بندی پر یوکرین اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات میں ہونے والی 'پیش رفت‘ کا خیرمقدم کیا۔

برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے بھی اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے اسے "قابل ذکر پیش رفت" قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیر لائن اور یورپی کونسل کے سربراہ انتونیو کوسٹا نے ایکس پر لکھا، "یہ ایک مثبت پیش رفت ہے جو یوکرین کے لیے ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کی طرف ایک قدم ثابت ہو سکتی ہے۔"

پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے اسے امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "یورپ ایک منصفانہ اور دیرپا امن تک پہنچنے میں مدد کے لیے تیار ہے۔

" حملے اب بھی جاری

روس اور یوکرین کے درمیان منگل کو بھی جنگ جاری رہی۔

ماسکو کے علاقے میں تین افراد مارے گئے جسے جنگ کے آغاز کے بعد سے روسی دارالحکومت پر ہونے والا سب سے بڑا ڈرون حملہ قرار دیا گیا۔ وزارت صحت کے حکام نے روسی میڈیا کو بتایا کہ مزید 18 افراد زخمی ہوئے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس میں 337 ڈرونز کو ناکام بنادیا گیا اور ان میں سے 91 کو ماسکو کے علاقے میں مار گرایا گیا۔

یوکرینی حکام نے دارالحکومت کییف اور کئی دیگر علاقوں پر روسی ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔ یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ اس نے روس کی طرف سے لانچ کیے گئے 126 ڈرونز میں سے 79 کو مار گرایا ہے اور ساتھ ہی اسکندر ایم بیلسٹک میزائل کو بھی مار گرایا ہے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے مزید کہا کے لیے تیار امید ہے کہ کے درمیان یوکرین کے نے کہا کہ کی طرف سے روبیو نے بات چیت کے ساتھ پیش رفت روس کے کہ روس کے بعد

پڑھیں:

غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کو قائم رکھیں، تقسیم کے بجائے سفارت کاری کی راہ پر چلیں اور تنازعات کا پرامن حل نکالنے کے عزم کی تجدید کریں۔

پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سفیروں سے کہا کہ جب کشیدگی بڑھتی ہے اور ممالک کے باہمی اعتماد کو گزند پہنچتی ہے تو بات چیت، ثالثی اور مفاہمت ہی مسائل کے حل کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

آج ان ذرائع کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے جب غزہ سے یوکرین تک دنیا میں بہت سی جگہوں پر مسلح تنازعات جاری ہیں اور بین الاقوامی قانون کو بلاخوف و خطر پامال کیا جا رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے اس اہم اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد تنازعات کے تصفیے کے لیے موجودہ طریقہ ہائے کار کی افادیت کا اندازہ لگانا، اس حوالے سے بہترین اقدامات کا جائزہ لینا اور طویل جنگوں کو روکنے کے لیے نئی حکمت عملی کو کھوجنا تھا۔

اجلاس میں علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے، قیام امن کے لیے رکن ممالک کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے، وسائل جمع کرنے اور مستقبل میں تنازعات کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو میثاقِ مستقبل میں بیان کردہ حکمت عملی سے ہم آہنگ کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔

عالمی قانون کے احترام کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات جاری ہیں جن میں بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے جبکہ بھوک اور نقل مکانی ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہے۔

دہشت گردی، متشدد انتہاپسندی اور بین الاقوامی جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث سلامتی ناقابل رسائی ہوتی جا رہی ہے۔

اس صورتحال کی قیمت انسانی زندگیوں، تباہ حال معاشروں اور گمشدہ مستقبل کی صورت میں چکانا پڑتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے غزہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جتنی موت اور تباہی دیکھنے کو ملی ہے اس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نظر نہیں آتی۔

غزہ میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے جہاں محفوظ طور سے امدادی کارروائیوں کی گنجائش نہیں رہی۔ اقوام متحدہ کے مراکز پر حملے ہو رہے ہیں اور متحارب فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کرنے کے باوجود انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ جگہیں قابل احترام ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت انہیں تحفظ دینا ضروری ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe امن کا انتخاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ امن کا انتخاب کرنا ہوتا ہے اور دنیا سلامتی کونسل سے توقع رکھتی ہے کہ وہ رکن ممالک کو اس انتخاب میں مدد فراہم کرے گی۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 2.3 کے مطابق تمام ممالک اپنے بین الاقوامی تنازعات پرامن طریقوں سے حل کریں گے۔ علاوہ ازیں، چارٹر کے چھٹے باب میں سلامتی کونسل کو رکن ممالک کے مابین بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمتی اور عدالتی تصفیے کا اختیار دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاقِ مستقبل کے 16ویں نکتے میں رکن ممالک سے تنازعات کو شروع ہونے سے پہلے ہی سلجھانے کے لیے سفارت کاری کے عزم کی تجدید کے لیے کہا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر پاکستان کو سراہا جس نے ان ذرائع سے بھرپور کام لینے کی قرارداد پیش کی جسے اس اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ثالثی کی دائمی افادیت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان، بالخصوص مستقل ارکان کو اپنے اختلافات دور کرنا ہوں گے۔ سرد جنگ کے دوران بھی کونسل نے امن کاری اور انسانی امداد کی رسائی کے حوالے سے غیرمعمولی فیصلے کیے اور تیسری عالمی جنگ کو روکنے میں مدد دی۔

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ بات چیت کے ذرائع کھلے رکھیں، اتفاق رائے پیدا کریں اور کونسل کو ایسا ادارہ بنائیں جو دور حاضر کے جغرافیائی سیاسی حقائق سے مطابقت رکھتا ہو۔ علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے مابین مضبوط تعاون بھی وقت کا تقاضا ہے۔ ثالثی دوران جنگ بھی کارآمد ہوتی ہے اور دو سال قبل روس، یوکرین اور ترکیہ کے مابین بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کا معاہدہ اس کی نمایاں مثال ہے جس میں اقوام متحدہ بھی ثالث تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق، پناہ گزینوں کے قانون اور خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے اصولوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • 5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی