پیمرا فعال ہوگیا، تمام صوبوں اور وفاق سے ممبران کی تعیناتی مکمل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو فعال بنانے کے لیے اہم پیش رفت، صدر مملکت نے تمام صوبوں اور وفاق سے ایک، ایک ممبر کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر پیمرا میں پانچ ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی، جس کے تحت صباحت رفیق کو پنجاب، حیدر نقوی کو سندھ، افتخار فردوس کو خیبرپختونخوا، عائشہ ایوب ودود کو بلوچستان اور ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ کو وفاقی دارالحکومت سے پیمرا کا ممبر تعینات کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق تعینات کیے گئے ممبران کی مدت چار سال ہوگی اور ان کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پیمرا میں تمام صوبوں اور وفاق سے ممبران کی آسامیاں خالی تھیں، جس کی وجہ سے اتھارٹی کو مختلف امور میں مشکلات کا سامنا تھا۔ نئے ممبران کی تعیناتی کے بعد پیمرا مکمل طور پر فعال ہوگیا ہے اور اس کی کارکردگی میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے
خیرپور میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی لیاقت علی فائرنگ سے قتل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی تعیناتی ممبران کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی تحلیل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) تحلیل کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیئے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے تحلیل کر کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں، حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہوچکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہوچکا، اب حکومت اسے تحلیل کر دے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے، قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جاسکتے، سی ڈی اے کے پاس ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ واضح رہے کہ سی ڈی اے نے پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا۔