data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بدھ کو 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل کرتے ہوئے تمام 59 شقیں منظور کر لیں،  اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خدوخال سینیٹ میں پہلے ہی منظور کیے جا چکے تھے تاہم مسودے میں معمولی کمی بیشی کی وجہ سے اسے دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کرنا ضروری تھا۔

 انہوں نے وضاحت کی کہ قانون اور آئین میں ترامیم ایک ارتقائی عمل ہیں اور اس ترمیم کے تحت جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

ترمیم پر شق وار ووٹنگ کے دوران 233 ارکان نے حمایت میں جبکہ صرف 4 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا،  جمعیت علمائے اسلام نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا،  حکومت کے بینچز پر موجود 233 اراکین میں سے 224 ارکان کی حمایت ترمیم کے لیے ضروری تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظور کروانے کی پوزیشن مستحکم ہے۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد معمولی ترامیم کے بعد دوبارہ قومی اسمبلی میں منظوری سے ترمیم کا قانونی اور آئینی عمل مکمل ہو گیا ہے  اور اب عدلیہ کی سربراہی کے حوالے سے واضح پالیسی نافذ العمل ہو جائے گی۔

27 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب صدر مملکت کو طویل عرصے تک اہم قومی اور آئینی فیصلوں میں رہنمائی فراہم کرنے اور چیف آف آرمی اسٹاف کو آئینی دائرہ اختیار کے مطابق فوجی امور کی سربراہی کے لیے واضح قانونی استحقاق حاصل ہوگا۔

خیال رہےکہ اپوزیشن جماعتوں نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر ضروری اور سیاسی بنیادوں پر مبنی قرار دیا ہے،  جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ ترمیم سے عدلیہ اور فوج کے اختیارات پر غیر ضروری اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور یہ آئینی توازن کو متاثر کرنے کی کوشش ہے،  انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ملک کے آئینی اور قانونی امور میں یکطرفہ فیصلے کرنے کی بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں ویں آئینی ترمیم ترمیم کی ترمیم کے

پڑھیں:

قومی اسمبلی میں آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر کیا ہوگا؟

27ویں آئینی ترمیم کی پیر کو سینیٹ سے منظوری ہوگئی تھی جس کے بعد گزشتہ روز (منگل کو) آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں بھی پیش تو کردی گئی تھی البتہ منظور کرانے کا عمل ابھی باقی ہے۔ حکومت کو چونکہ آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ 224 ارکان سے زیادہ 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے اس لیے امکان یہی ہے کہ آئینی ترمیم باآسانی منظور کرا لی جائے گی۔

منگل کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کی تھی جس کے بعد پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان، وزرا اور دیگر اراکین نے آئینی ترمیم پر اظہار خیال کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اس موقع پر اظہار خیال نہیں کیا، اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج اجلاس کے دوران بلاول بھٹو اور دیگر اہم رہنما خطاب کریں گے جس کے بعد آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل پہلے شق وار کیا جائے گا، 59 شقوں کی ایک ایک کر کے شق وار منظوری لی جائے گی، جس کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی ایوان سے منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی آئینی ترمیم کے حمایت کرنے والے اراکین کو حکومتی لابی اور مخالفت کرنے والے اراکین کو اپوزیشن لابی میں جانے کی ہدایت کریں گے جس کے بعد گھنٹیاں بجا کر قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔

اس کے بعد اراکین اپنی اپنی لابیوں میں دستخط کریں گے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ترمیم کی منظوری سے متعلق اعلان کریں گے اور بتائیں گے کہ کتنے اراکین نے آئینی ترمیم کی حمایت کی ہے اور مخالفت میں کتنے ووٹ آئے۔

امکان یہی ہے کہ 235 اراکین کی حمایت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کرلی جائے گی جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ دیے جائیں گے۔

متحدہ اپوزیشن نے آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہے اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیں گے البتہ جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے اراکین کو آئینی ترمیم کی مخالف میں ووٹ دینے کی ہدایت جاری کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان خود تو بیرون ملک ہیں البتہ ان کے ارکان قومی اسمبلی آئینی ترمیم کے مخالف میں ووٹ دیں گے۔

اپوزیشن کی جانب سے آئینی ترمیم پیش کرنے کے دوران شدید نعرے بازی اور احتجاج کا امکان بھی ہے، سینیٹ کی طرح قومی اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے مسودے کی کاپیاں پھاڑنے اور ایوان میں احتجاج کرنے کے بعد ایوان کے باہر بھی احتجاج کرنے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس آج صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس میں رکن اسمبلی ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، رمیش لال اور خورشید احمد جونیجو کی جانب سے سائبر جرائم کے بڑھتے واقعات اور سائبر سیکیورٹی کے معاملے پر توجہ دلائو نوٹس پیش کیے جائیں گے۔

اس کے بعد وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 27ویں ترمیم کا بل منظور کرنے کے لیے پیش کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟

ایجنڈے کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزیر تعلیم و تربیت خالد محمود صدیقی دانش اسکول کے قیام اور کنگ حماد یونیورسٹی کے قیام کا بل پیش کریں گے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری تحریکِ تشکر پیش کریں گے، جو صدرِ مملکت کے پارلیمنٹ سے حالیہ خطاب پر اظہارِ تشکر کے طور پر پیش کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم کی منظوری اپوزیشن اعظم نذیر تارڑ جے یو آئی سینیٹ فضل الرحمان قومی اسمبلی وزیر قانون وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • آج اس ایوان نے قومی اتحاد کو فروغ دیا، وزیراعظم کی آئینی ترمیم کی منظوری پر ارکان کو مبارکباد
  • آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے بھی منظور,حکومت کو دو تہائی حمایت حاصل،4ممبران کی مخالفت،پی ٹی آئی کا بائیکاٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، منظوری آج متوقع
  • قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
  • 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کےلیے قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی
  • قومی اسمبلی میں آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر کیا ہوگا؟
  • فضل الرحمان کی اپنے ارکان اسمبلی کو 27ویں ترمیم کیخلاف ووٹ دینے کی ہدایت
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے پیش کی جائیگی
  • قومی اسمبلی : بھٹو کو قومی شہید قرار دینے کی قرارداد  ‘ نجکاری کمشن کے قانوں میں ترمیم  کا بل منظور : اپوزیشن  کا اجتجاج بلال تارڑ کا حلاف