ایف بی آر افسران پروموشن؛ اوپر والوں میں دیانتداری نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہوگی، جسٹس اعجاز اسحاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایف بی آر افسران کی پروموشن سے متعلق کیس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اگر اوپر دیانتداری ہوتی تو پھر نیچے بھی ہوگی، اوپر ٹھیک نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہو سکتا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر افسران کی پروموشن کے لیے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہ بلانے کا حکم برقرار رکھا ہے جبکہ بورڈ کا اجلاس نہ بلانے کے حکم امتناع میں 14 مارچ تک توسیع کر دی۔ہائیکورٹ نے وکیل کے عدالتی سوالات کا جواب نہ دینے پر چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرنے کا عندیہ بھی دے دیا۔
سرکاری سکولوں کا انتظام اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے سپرد کرنے کے ثمرات سامنے آنے لگے
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر کی گریڈ 21 کی افسر شاہ بانو کا نام گریڈ 22 میں ترقی کے لیے زیر غور نہ لائے جانے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔ ہائیکورٹ نے ایف بی آر افسران کے گریڈ 22 میں ترقی پر حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔ دوران سماعت، ایڈمن پول کی لیگل حیثیت کیا ہے، اس نکتے پر دلائل طلب کیے گئے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ جواب دیں کہ ایف بی آر افسران کو ایڈمن پول میں شامل کرنا قانونی طور پر درست ہے یا نہیں؟ اگر قانونی حیثیت ہے تو افسر کو کتنے عرصے تک ایڈمن پول میں رکھا جا سکتا ہے؟
کسی ملک کا آئین کے مطابق نہ چلنا سنگین جرم ہے: شبلی فراز
جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر حکام مطمئن نہ کر سکے تو چیئرمین ایف بی آر کو طلب کریں گے، عدالتی سوالات کے واضح جواب دیں آئندہ سماعت پر حکم امتناع ختم کر دوں گا۔
وکیل درخواست گزار دلائل میں کہا کہ کیس زیرسماعت ہونے کے دوران ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جو صرف درخواست گزار کی وجہ سے کیا گیا، نوٹیفکیشن کے مطابق ایک افسر کو دو بار ترقی کے لیے زیرغور لایا جا سکتا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اِس کیس میں تو یہ عدالت اس نوٹیفکیشن کو نہیں دیکھ سکتی۔
وکیل ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ گریڈ 22 میں ترقی کے لیے گزشتہ چھ سال کے تین بہترینPersonal evaluation reports ہونی چاہییں، درخواست گزار کی دو پی ای آرز بہترین ہیں اس لیے پہلے بھی ترقی نہیں مل سکی۔
معصوم شہریوں کو یرغمال بنانےاور شہید کرنیوالے دہشت گردوں کو نشان عبرت بنایا جائے:عوامی تحریک
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف ایک بوگس انکوائری شروع کروا دی گئی، انکوائری ہوتے ہوئے کیسے زیرغور لایا جا سکتا تھا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ پرانا طریقہ کار ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کو ایڈمن پول میں رکھ کر ایک اور داغ لگا دیا گیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کو معلوم ہے کہ ایف بی آر کے علاوہ ساری حکومت میں کیا ہو رہا ہے، اگر اوپر دیانتداری ہوتی تو پھر نیچے بھی ہوگی، اوپر ٹھیک نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہو سکتا۔
عالمی مارکیٹ میں سونے مہنگا، پاکستان میں بھی قیمت بڑھ گئی
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ افسران کو ایڈمن پول میں شامل کرنا قانونی طور پر درست ہے یا نہیں؟ ایف بی آر کی ایڈمن پول سے متعلق آفیشل ہدایات کیا ہیں؟
وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ ایڈمن پول کا ایک مقصد ہے، کسی کو سزا دینا مقصد نہیں ہوتا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کیوں اصل نکتے سے ہٹ کر غیر متعلقہ چیزیں بتا رہے ہیں؟ اگر آپ اس طرح چلیں گے تو میں پھر اسے بالکل آخر تک لے کر جاؤں گا۔
وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ ایڈمن پول اسٹاپ کیپ ہے، افسران کو نئی تعیناتی سے پہلے اس میں رکھا جاتا ہے۔
جلدروس یوکرین مکمل جنگ بندی کی امید ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس میں کہا کہ نو ماہ؟ دس ماہ؟ ایک سال کے لیے رکھا جاتا ہے؟ یہ مکمل Arbitrary اختیار ہے، جس افسر کو جب تک چاہو اس پول میں شامل کر دو، ایک شخص کو دس، پندرہ یا 20 دن تک ہی پول میں رکھا جا سکتا ہے، آپ عدالت کی واضح ہدایات کے باوجود سوالات کا واضح جواب نہیں دے رہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سخت ریمارکس دیے کہ میں اب عدالتی وقت ضائع کرنے پر ایف بی آر پر بھاری جرمانہ عائد کروں گا، آپ جواب نہیں دیتے تو چیئرمین ایف بی آر کو یہاں پیش ہو کر اس ایک سوال کا جواب دینا ہوگا، کیا ایڈمن پول میں نام شامل کرنے اور نکالنے کا کرائٹیریا موجود ہے؟
ممبر ایف بی آر حامد عتیق نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ ترقی روکنے کا حکمِ امتناعی آج ختم کر دیا جائے، میری سروس 35 سال ہو چکی ہے، جولائی میں ریٹائر ہو رہا ہوں۔
درخواست گزار شاہ بانو غزنوی نے کہا کہ میں سب سے سینیئر ہوں اور یہ مجھ سے 8 سال جونیئر ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ پہلی بار کسی افسر نے یہ آواز اٹھائی ہے، اسے اپنے لیے نہیں بلکہ آنے والے افسران کے لیے دیکھیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے کہا کہ ایف بی آر نیچے بھی رکھا جا جا سکتا نہیں ہو کے لیے
پڑھیں:
25 اپریل کو آسمان پرمسکراتا چہرہ نمودارہوگا
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)دنیا بھر کے لوگ 25 اپریل کو ایک انوکھے فلکیاتی مظہر کے گواہ بنیں گے جب آسمان پر ایک مسکراتا چہرہ نمودار ہو گا۔سورج طلوع ہونے سے پہلے 2 سیارے اور چاند مل کر ایک مسکراتے چہرے جیسا منظر پیش کریں گے۔اس نظارے میں سیارہ زہرہ اور زحل آنکھوں کا جبکہ پتلا ہلالی چاند مسکراہٹ کا تاثر دے گا۔یہ دلچسپ منظر 25 اپریل کو صبح تقریبا ساڑھے 5 بجے مشرقی افق پر دیکھا جا سکے گا۔(جاری ہے)
چاند ان دونوں کے نیچے ایک ہلکی لکیر کی صورت میں نمودار ہو گا، جو ایک دلکش مسکراہٹ جیسا منظر تخلیق کرے گا۔زہرہ اور زحل اپنی چمک کی بدولت بغیر کسی اضافی آلے کے باآسانی نظر آئیں گے، جبکہ چاند کی خوبصورتی اور تفصیلات کو بہتر طور پر دیکھنے کے لیے دوربین یا ٹیلی اسکوپ کا سہارا لینا بہتر ہو گا۔ناسا کے مطابق یہ نایاب نظارہ دنیا بھر میں دیکھا جا سکے گا، بشرطیکہ آسمان صاف ہو۔اگر آپ سورج نکلنے سے 1 گھنٹہ قبل مشرقی افق کا رخ کریں اور موسم ساتھ دے تو آپ ناصرف مسکراتے چہرے کو دیکھ سکیں گے بلکہ ممکن ہے کہ اس کے نیچے سیارہ عطارد کی جھلک بھی دیکھ پائیں۔