برطانیہ نے امریکی تیل برداربحری جہاز میں آتشزدگی کے شبہے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
								لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 مارچ ۔2025 )برطانوی پولیس نے سمندری حدود میں امریکی تیل برداربحری جہاز میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے بعد قتل عام کے شبہے میں ایک 59 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے حادثے میں عملے کا ایک رکن لاپتہ ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ ہلاک ہوگیا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ کارگو جہاز نے جیٹ فیول لے جانے والے ٹینکر کو ٹکر کیوں ماری کیونکہ علاقے کے سمندری اور جنگلی حیات کو ممکنہ نقصان پہنچنے کا خدشہ برقرار ہے.                
      
				
(جاری ہے)
آپریشن کی قیادت کرنے والے برطانوی کوسٹ گارڈ نے اس حادثے میں 36 افراد کو بچا لیا تھا جن میں امریکی آئل ٹینکر ”اسٹینا ایمیکیولیٹ“ کے عملے کے تمام 23 افراد بھی شامل تھے جسے امریکی فوج نے چارٹر کیا تھا برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ مائیک کین نے پارلیمان کو بتایا کہ کارگو ”سولونگ“ جہاز کے عملے کا ایک لاپتہ رکن ممکنہ طور پر ہلاک ہو گیا ہے. انگلینڈ میں پولیس نے ایک گرفتاری کی اطلاع دی ہے لیکن مشتبہ شخص کے بارے میں بہت کم معلومات جاری کی ہیں ہمبرسائیڈ پولیس کے سینئر تفتیشی افسر کریگ نکلسن نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیقات کے بعد سنگین لاپروائی کے شبہے میں ایک 59 سالہ شخص کو گرفتار کیا ہے. مائیک کین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسٹینا ایمیکیولیٹ پر لگی آگ بجھا دی گئی ہے لیکن کوسٹ گارڈ کی جانب سے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی برطانیہ کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ’ ’سولونگ“ جہاز اب بھی جل رہا ہے اور اسٹینا ایمیکیولیٹ پر لگی آگ بہت کم ہو گئی ہے. کوسٹ گارڈز نے سولونگ پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی جو رات گئے ٹینکر سے علیحدہ ہو گیا تھا اور جنوب کی طرف جھک رہا تھا اس کے ساتھ چار ٹگ کشتیاں بھی تھیں جن میں سے ایک کشتی سے منسلک تھی اسٹینا ایمیکیولیٹ کے امریکی آپریٹر کراو¿لی کا کہنا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں اے ون جیٹ ایندھن سے بھرے ٹینک میں آگ لگ گئی تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بھارت ایک اور سازش ناکام:’’را‘‘ کے لئے جاسوسی کرنے والا ماہی گیر گرفتار،اعجاز ملاح نے اعتراف جرم کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے آمادہ کیا۔
عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے، بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔ اوربھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔