افطار کے بعد سردرد اور سُستی کا کیا علاج کیا جائے ؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ماہ رمضان میں افطار سے قبل یا اس کے بعد بہت سے افراد کو سر درد یا سستی کی شکایت رہنے لگتی ہے جس سے نہ صرف موڈ خراب ہوتا ہے بلکہ غصہ بھی آنے لگتا ہے، تاہم اس کیفیت کا علاج ضروری ہے۔
معروف ہربلسٹ حکیم نے اس کیفیت پر تفصیلی رشنی ڈالتے ہوئے اس کے علاج کے متعلق بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں مختلف وجوہات کی بنا پر افطار کے بعد سردرد کی کیفیت ہوجاتی ہے جس میں پہلی وجہ گیسٹک پریشر اور ایک سانس میں ٹھنڈا پانی یا مشروب پینے کی وجہ سے یہ کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دن بھر روزہ رکھنے کے بعد افطار کے وقت سب سے پہلے کھجور کھائیں اور ہلکا ٹھنڈا پانی پئیں اور ایک ایک گھونٹ لے کر پئیں پھر فروٹ کھالیں۔اس کے علاوہ افطار کے بعد سردرد سے بچنے کے لیے تلی ہوئی اشیاء، گرم مشروبات جیسے کہ کافی اور چائے کا استعمال کم اور سگریٹ نوشی سے پر ہیز کرنا چاہیے۔
افطار کے بعد اس قسم کی صورتحال سے بچنے کیلئے گرین ٹی کا بہترین نسخہ ہے کہ سونف ایک چائے کا چمچہ، پودینہ 10 سے 15 پتیاں، دو عدد چھوٹی الائچی کے ساتھ ادرک کا چھوٹا ٹکڑا ڈیڑھ گلاس پانی میں پکائیں۔جب پانی ایک کپ رہ جائے تو اس کو چھان کر اس میں آدھے لیموں کا رس اور ایک چمچ شہد ملا کر پیئیں اور اس نسخے کو پینا معمول بنالیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افطار کے بعد
پڑھیں:
اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ایسی دائمی انجری کا شکار ہوگئے ہیں جس کا مکمل علاج عام طور پر ممکن نہیں سمجھا جاتا۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق بارسلونا کے میڈیکل اسٹاف نے تصدیق کی ہے کہ لامین یامال کو ایک دائمی جسمانی مسئلے ’پوبالجیا‘ کا سامنا ہے۔
یہ زیادہ تر فٹبالرز میں پائی جانے والی ایک پیچیدہ گروئن انجری ہوتی ہے جو مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوتی، بلکہ اس میں کھلاڑی کو درد، پٹھوں میں کھنچاؤ اور جسمانی حرکات میں کمی کا سامنا رہتا ہے۔
بارسلونا کے میڈیکل اسٹاف کے مطابق لامین یامال کو یہ مسئلہ کچھ عرصے سے لاحق ہے لیکن اب علامات زیادہ نمایاں ہو گئی ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ حالت ’ناقابلِ علاج‘ تو نہیں ہے مگر پھر بھی پوری طرح ختم نہیں کی جا سکتی۔ اسے صرف فزیوتھراپی، آرام اور مخصوص ٹریننگ سے کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔
رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس انجری نے یامال کی موومنٹ اور شوٹنگ کی صلاحیت کو تقریباً 50 فیصد تک کم کردیا ہے جو ان کے درخشاں کیریئر کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔