قوم کے بچوں کو مستقل معذوری سے نجات دلانا ہو گی، پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ سید مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مارچ2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ قوم کے بچوں کو مستقل معذوری سے نجات دلانا ہو گی، اس مشن کی کامیابی کے لئے قومی یکجہتی اور مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کا دورہ کرنے کے دوران کیا ۔وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو عائشہ رضا فاروق بھی نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر قیادت نے وزیر صحت کا استقبال کیا۔
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کی زیر صدارت پولیو جائزہ اجلاس ہوا۔وفاقی وزیر صحت کو انسداد پولیو مہم کی موجودہ صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔گزشتہ سال 74 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے رواں سال اب تک صرف 6 کیسز سامنے آئے۔(جاری ہے)
پولیو کے خاتمے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر مربوط حکمت عملی تشکیل دی ہے ۔ وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔
سید مصطفیٰ کمال پولیو کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے، پولیو کا خاتمہ ہماری قومی ذمہ داری ہے، پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کمیونیٹیز کو آمادہ کیا جائے، ان کی مدد کے ساتھ بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں ۔انہوں نے کہا کہ پختہ عزم کر رکھا ہے اور میری کوشش ہوگی کہ اس دور میں انشاء اللہ پاکستان کو پولیو فری بنائیں ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سید مصطفی پولیو کے
پڑھیں:
غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط اور بھوک کے باعث مزید کم از کم 10 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں جس کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 111 تک جا پہنچی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 80 سے زائد بچے شامل ہیں۔
غزہ میں کام کرنے والی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کا بحران تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ہزاروں افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور معصوم بچے غذائی کمی کے باعث جان کی بازی ہار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: خوراک کی تلاش میں موت: غزہ میں فائرنگ اور بھوک نے 134 زندگیاں نگل لیں
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایک ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
100 سے زائد امدادی تنظیموں، جن میں سیو دی چلڈرن اور میڈیسن سَنس فرنٹیئر شامل ہیں، نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں ‘اجتماعی بھوک’ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی امید اور مایوسی کے ایک دائرے میں پھنسے ہوئے ہیں جو مدد اور جنگ بندی کا انتظار کرتے ہیں، لیکن ہر روز بدتر حالات میں آنکھ کھولتے ہیں۔
اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ تک امدادی سامان کی رسائی میں بڑی کمی آئی ہے تاہم اسرائیلی حکام اس کی ذمہ داری امدادی اداروں پر ڈال رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خوراک تو موجود ہے مگر تقسیم نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
ادھر امدادی ادارے طویل عرصے سے یہ شکایت کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں امداد کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جس کے باعث خوراک اور طبی امداد متاثرین تک نہیں پہنچ پا رہی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں درجنوں افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پچھلے 2 ماہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے سینکڑوں افراد امداد کی تلاش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امداد بھوک خوراک غزہ قحط ہلاکت